تاج محل اراضی کی ملکیت پر بی جے پی کی نئی شرانگیزی سامنے آگئی

بی جے پی کی خاتون رہنما نے تاج محل اراضی کی ملکیت کا مضحکہ خیز دعویٰ کردیا


ویب ڈیسک May 11, 2022
(فوٹو: ٹوئٹر)

لاہور: راجستھان سے حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی بھارتی لوک سبھا رکن اور جےپور شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی دیا کماری نے دعویٰ کیا ہے کہ تاج محل ہمارے پرکھوں کی ملکیت ہے اور اسکے کے دستاویزات ہماری فیملی کے پاس موجود ہیں۔

بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بی جے پی لوک سبھا کی رکن دیا کماری نے کہا کہ ''یہ جگہ ہمارے پرکھوں کے دور کی ہے، مغل شہنشاہ شاہ جہاں نے ہماری زمین پر قبضہ کرکے تاج محل تعمیر کروایا تھا۔ سرکار اگر کسی بھی قسم کی زمین لیتی ہے تو مالکان کو اسکا معاوضہ ادا کرتی تاہم لیکن اس وقت ایسا کوئی قانون نہیں تھا جہاں آپ اپیل کرسکیں''۔

الہ آباد ہائی کورٹ میں کیس کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ 'یہ اچھی بات ہے کہ کسی نے آواز اٹھائی اور عرضی دائر کی۔ اگر کسی کو کاغذات یا کسی چیز کی ضرورت ہے، اگر عدالت حکم دے گی تو ہم دستاویزات فراہم کریں گے'۔

کیا تاج محل کی جگہ مندر تعمیر تھا؟، اس سوال کا جواب دیتے ہوئے بی جے پی رکن نے کہا کہ دستاویزات کو زیادہ تفصیل سے نہیں دیکھا تاہم جائیداد ضرور ہماری تھی، دیا کماری نے زور دیا کہ انکوائری ہونی چاہئے اور تاج محل کے تمام مقفل کمروں کو کھولا جانا چاہیے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ "کس چیز کا وجود تھا اور کس کا نہیں"۔

مزید پڑھیں: تاج محل میں دیوتاؤں کی مورتیاں ہیں، بی جے پی کا مضحکہ خیز دعویٰ

اس سے قبل بی جے پی کی ایودھیا یونٹ کے میڈیا انچارج ڈاکٹر رجنیش سنگھ نے ایک عرضی دائر کی تھی جس میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ تاج محل کے احاطے کے اندر 20 سے زیادہ کمروں کے بند دروازوں کو کھولے تاکہ ممکنہ طور پر ہندو دیوی دیوتاؤں کی مورتیوں کے حوالے سے جانچ پڑتال کی جاسکے۔

مزید پڑھیں: انتہا پسند ہندو جماعت کا تاج محل کے بعد قطب مینار کو بھی مندر بنانے کا مطالبہ

 

تاج محل کے بند دروازوں کو کھولنے کے حوالے سے الہ آباد ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت 12 مئی جمعرات کو ہوگی۔
یاد رہے کہ ہندو انتہاء پسند جماعتوں نے وزیر داخلہ امیت شاہ سے نئی دہلی میں واقع ثقافتی ورثے قطب مینار کو وشنو مندر میں تبدیل کرنے کا مطالبہ بھی کردیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔