کراچی میں پانی کے بحران کے خلاف جماعت اسلامی کا واٹر بورڈ ہیڈ آفس پر دھرنا

شرکاء نے شدید احتجاج اور پُر جوش نعرے لگاتے ہوئے شاہراہ فیصل بلاک کر دی


Staff Reporter May 21, 2022
شرکاء نے شدید احتجاج اور پُر جوش نعرے لگاتے ہوئے شاہراہ فیصل بلاک کر دی

شہر میں سخت گرمی میں پانی کے بڑھتے ہوئے بحران، حکومت کی عدم دلچسپی، واٹر بورڈ کی پانی کی غیر منصفانہ تقسیم اور ٹینکرز مافیا کے خلاف جماعت اسلامی کے تحت واٹر بورڈ ہیڈ آفس پر احتجاجی دھرنا دیاگیا۔

شرکاء نے شدید احتجاج اور پُر جوش نعرے لگاتے ہوئے شاہراہ فیصل بلاک کر دی۔ دھرنے میں شہر بھر سے خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت عوام کی بڑی تعداد شرکت کی۔ انہوں نے پانی کی عدم فراہمی پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا۔ دھرنا رات گئے تک جاری رہا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ K-4منصوبہ فی الفور مکمل کیا جائے ، کراچی کے عوام کو کہانی نہیں پانی چاہیے۔ جو حکومت عوام کو پانی نہیں دے سکے اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ شہر کے اندر واٹر بورڈ اور ٹینکرز مافیا کی ملی بھگت ختم کی جائے۔ عوام کو مہنگے داموں پانی کی فروخت سے نجات دلائی جائے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی اور اس کا پلان کہاں ہے؟اس کمیٹی میں پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم شامل تھیں اب نواز لیگ کی وفاقی حکومت ہے۔ عوام کو بتایا جائے کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے کتنے فیصد حصے پر عمل کیا گیا۔

حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی وفاقی و صوبائی حکومتوں سے اہل کراچی کا حق لے کر رہے گی۔ 29مئی کو مزار قائد سے ایک تاریخی "حقوق کراچی کارواں"نکالا جائے گا۔ 2005میں کراچی کے لیے پانی کاآخری منصوبہ K-3 نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے مکمل کیا۔ جس سے کراچی کو مزید 100ملین گیلن یومیہ پانی ملا، جب سے اب تک 17برس میں تمام جماعتوں اور کراچی کے عوام سے مینڈیٹ لینے والوں نے ایک قطرہ پانی کا بھی اضافہ نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ K-4منصوبہ التواء کا شکار ہے، یہ کراچی کے عوام کے ساتھ کیسا مذاق ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے 650ملین گیلن یومیہ منصوبے کا اعلان کیا اور اسلام آباد جا کر اسے 260ملین گیلن یومیہ کردیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |