عالمگیر خان پر ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز وال چاکنگ کا مقدمہ درج

مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا جس کے مطابق وال چاکنگ گلشن اقبال کی حدود میں ہوئی


ویب ڈیسک May 21, 2022
پی ٹی آئی رہنماؤں نے واقعے سے متعلق گلشن اقبال تھانے میں تحریری درخواست جمع کرادی۔ فوٹو: فیس بک۔

ISTANBUL: پی ٹی آئی کے سابق رکن قومی اسمبلی اور فکس اٹ کے بانی عالمگیر خان کے گھر پر پولیس کی بھاری نفری نے چھاپہ مارا بعد ازاں ان کے خلاف ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز وال چاکنگ کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق مطابق جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب پولیس کی بھاری نفری نے گلشن اقبال بلاک 7 میں رہائش پذیر پاکستان تحریک انصاف کے سابق رکن قومی اسمبلی اور فکس اٹ کے بانی عالمگیر خان کے گھر پر چھاپہ مارا۔ پولیس افسران عالمگیر خان کے گھر کے اندر داخل ہوئے اور گھر میں موجود عالمگیر خان کے اہل خانہ اورملازموں سے پوچھ گچھ کی تاہم عالمگیر خان کی عدم موجودگی پر پولیس موقع پر سے روانہ ہوگئی۔

عالمگیرخان کے گھر پر پولیس کے چھاپے کی اطلاع ملتے ہی پاکستان تحریک انصاف کے رہنما، ایم این ایز، ایم پی ایز اور کارکان کی بڑی تعداد عالمگیر خان کے گھر پہنچ گئی اور پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

اس موقع پر سابق رکن سندھ اسمبلی ارسلان تاج نے بتایا کہ پولیس کی 25 سے زائد موبائلوں نے عالمگیر خان کے گھر پر چھاپہ مارا اور پولیس ملازموں کو دھکے دے کر زبردستی گھر میں داخل ہوئی۔

انھوں نے کہا کہ ہم اس واقعہ کی سختی سے مذمت کرتے ہیں، کل دوپہر سے کچھ مشکوک افراد گھر کے ارد گرد گھوم رہے تھے اور انھوں نے گھر کے چوکیدار اور ملازموں سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش بھی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ''ہم نے پولیس سے رابطہ کیا تو پولیس نے بتایا کہ شہر میں امان و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں ہے پولیس شہر رہائش پذیر اعلیٰ شخصیات کی سیکیورٹی کےحوالے سے پلان تیار کر رہے ہیں، اس کے بعد رات کی تاریکی میں پولیس والے اس طرح عالمگیر خان کے گھر داخل ہوئے جسے چور داخل ہوتے ہیں''۔

پی ٹی آئی رہنماؤں نے واقعے سے متعلق گلشن اقبال تھانے میں تحریری درخواست بھی جمع کرادی۔

اس واقعے کے بعد گلشن اقبال تھانے میں عالمگیر خان پر ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں ان پر ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز وال چاکنگ کا الزام ہے۔

مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس کے مطابق وال چاکنگ گلشن اقبال کی حدود میں ہوئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں