پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے آئی پی پیز سے تمام معاہدوں کی تفصیلات طلب کرلیں

دنیا بھر میں زیادہ استعمال کرنے پر بجلی سستی ملتی ہے جب کہ پاکستان میں مہنگی ملتی ہے، نور عالم خان


حسیب حنیف June 08, 2022
آئی پی پیزکو کیسپٹی پیمنٹ کے نام پر بجلی نہ بنانے پر بھی پیسے دیے جاتے ہیں، چیئرمین پی اے سی (فوٹو فائل)

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں ہوا، جس میں آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے تمام معاہدوں کی تفصیلات طلب کرلی گئی ہیں۔

اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس کے دوران چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ دنیا بھر میں زیادہ بجلی استعمال کرنے پر سستی بجلی ملتی ہے جب کہ پاکستان میں مہنگی ملتی ہے۔ یہاں آئی پی پیزکو کیسپٹی پیمنٹ کے نام پر بجلی نہ بنانے پر بھی عوام کے ٹیکسوں سے پیسے دیے جاتے ہیں۔

نور عالم خان نے مزید کہا کہ اب پھر 7 روپے یونٹ بجلی بڑھانے کی بات کی جارہی ہے۔ اگر بجلی مہنگی کرنے کا یہی سلسلہ جاری رہا تو اللہ نہ کرے اللہ نہ کرے کہیں ایسے حالات پیدا نہ ہوجائیں کہ ملک ہی ٹوٹ جائے۔

اجلاس میں سینیٹرسلیم مانڈوی والا، مشاہد حسین سید، وجیہہ قمر، شاہدہ اختر نے شرکت کی۔ سیکرٹری کابینہ احمد نواز سکھیرا،چیئرمین نیپرااور چیئرمین اوگرا بھی اجلاس میں موجود تھے۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ کچھ ذیلی اداروں کا پتا چلا ہے کہ وہ آڈٹ نہیں کرانا چاہتے۔ آڈٹ تو سب کا ہوگا۔ اوگرا اور نیپرا آڈٹ حکام کے ساتھ تعاون نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ کیوں حکومتی اداروں کاآڈٹ نہیں ہو سکتا۔ جہاں پاکستانی پیسا لگا ہوگا اس کا آڈٹ ہوگا۔

سیکرٹری کابینہ نے کہاکہ آڈیٹرجنرل آفس اور پی اے سی کا نقطہ نظر متعلقہ فورم پر لے کر جائیں گے،پندرہ بیس دن کا وقت دے دیں۔ چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ بعض آئی پی پیزکو بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود بھی پیسے دیے جارہے ہیں،جب عوام بجلی لے نہیں رہے تو آئی پی پیز کو پیسے کیوں دیں۔

41 ہزار میگاواٹ پیداواری صلاحیت، پھر لوڈشیڈنگ کیوں؟

چیئرمین نیپرا نے اجلاس میں بتایا کہ بجلی صارفین کے لیے کافی موجود ہے،اکتالیس ہزار بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے،اگر اکتالیس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت سے تو پھر لوڈشیڈنگ کیوں ہورہی ہے۔تیل کی کمی کی وجہ سے بجلی پیدا نہیں ہورہی ہے۔

کون کتنی تنخواہ لے رہا ہے؟

اجلاس میں نور عالم خان نے کہا کہ لگتا ہے چئیرمین نیپرا، آپ کی بجلی مفت ہے ،جس پر چیئرمین نیپرا نے کہاکہ میری بجلی مفت نہیں، میرا خود 68 ہزار روپے بل آیا ہے۔میرا بل میری تنخواہ کے اعتبار سے زیادہ آیا ہے۔نور عالم خان نے کہاکہ آپ کی تنخواہ کیا ہے چئیرمین نیپرا ،جس پر چیئرمین نیپرا نے کہاکہ میری تنخواہ 7 لاکھ اور کچھ ہزار ہے۔ چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ میری تنخواہ تو ڈیڑھ لاکھ ہے ،آپ کی تو بہت زیادہ ہے۔ چئیرمین اوگرا آپ کی تنخواہ کتنی ہے ،جس پر چیئرمین اوگرا نے کہاکہ میرے بنک میری تنخواہ گیارہ لاکھ روپے آتی ہے۔میں جہاں سے آیا ہوں وہاں روپیوں میں تنخواہ زیادہ تھی ،یورو میں لیتا تھا۔

پٹرول پر اب بھی سبسڈی 9 سے 10 روپے ہے

اجلاس میں چیئرمین اوگرا نے کہاکہ پیٹرول کی اب بھی سبسڈی 9 سے 10 روپے فی لیٹر ہے۔ ڈیزل پر 25، 26 روپے سبسٹڈی دی جارہی ہے۔ نور عالم خان نے کہاکہ ہائی اوکٹین جتنا مرضی مہنگا کریں تاکہ بڑی پچاروز والوں کو پتا چلے۔ غریب آدمی کی معیشت کا ڈیزل کم ہونا چاہیے۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ پی ایس او کے علاوہ نجی آئل کمپنیوں کو مارکیٹ کے مقابلے پر تیل بیچنے دیتے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔