ماہانہ ایک لاکھ روپے تنخواہ پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا

انفرادی کاروباری ٹیکس دہندگان اور اے او پیز کے لیے قابل ٹیکس آمدنی کی حد چار لاکھ سے بڑھا کر چھ لاکھ روپے کردی ہے۔


Irshad Ansari June 10, 2022
آئندہ مالی سال میں تنخواہ دار طبقے کو سہولت دی ہے, بجٹ تجاویز (فوٹو فائل)

LOS ANGELES: آئندہ مالی سال میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ماہانہ ایک لاکھ روپے تنخواہ پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا,تنخواہ دار طبقہ کیلیے انکم ٹیکس سلیبز کی تعدد کم کرکے سات کردی گئی ہیں.

بجٹ دستاویزکے مطابق چھ لاکھ سالانہ آمدن پر صفر ٹیکس،چھ سے بارہ لاکھ سالانہ آمدن پر 100 روپے ٹیکس ہوگا،بارہ لاکھ سے چوبیس لاکھ کی آمدنی پر سات فیصد انکم ٹیکس لاگو ہوگا،واضح رہے کے یہ سات فیصد ٹیکس بارہ لاکھ سے اوپر والی رقم پر ہوگا۔SalaryTax

بجٹ میں چوبیس لاکھ سے 36 لاکھ روپے سالانہ آمدبی پر 84 ہزار روپے کے علاوہ چوبیس لاکھ سے اوپر والی رقم پر ساڑھے بارہ فیصد،36 لاکھ سے ساٹھ لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر دو لاکھ 34 ہزار روپے فکس رقم کے علاوہ 36 لاکھ کی اوپر والی رقم پر ساڑھے سترہ فیصد اور60 لالھ سے ایک کروڑ بیس لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 6 لاکھ 54 ہزار روپے کے علاوہ 60 لاکھ روپے سے اوپر والی رقم پر ساڑھے بائیںس فیصد انکم ٹیکس لاگو ہوگا۔

ایک کروڑ بیس لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی پر20 لاکھ چار ہزار روپے کے علاوہ ساڑھے32 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا،بجٹ دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت نے آئند ہ مالی سال 2022-23 کے وفاقی بجٹ میں انفرادی کاروباری ٹیکس دہندگان اور اے او پیز کے لیے قابل ٹیکس آمدنی کی حد چار لاکھ روپے سے بڑھا کر چھ لاکھ روپے کردی ہے۔

آئندہ مالی سال میں چھوٹے تاجروں کے لیے فکسڈ انکم ٹیکس و سیلز ٹیکس نظام لانے، ڈھائی کروڑ روپے مالیت سے زیادہ کے ایک سے زائد غیر منقولہ جائداد رکھنے والوں پر فیئر مارکیٹ ویلیو کے پانچ فیصد کے برابر آمدنی پر ایک فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں