کراچی میں مسلسل بارش سے متعدد علاقے ڈوب گئے نظام زندگی معطل

ڈیفنس کلفٹن اور لیاری زیر آب، شہر کی سڑکیں دریا کا مںظر پیش کرنے لگیں، کشتیاں چل گئیں، کورنگی کازوے بند، بجلی غائب


Staff Reporter/ July 11, 2022
بارش کے بعد کورنگی قیوم آباد چورنگی کسی تالاب کا مںظر پیش کررہی ہے (فوٹو : عدیل طیب/ ایکسپریس ویب ڈیسک)

PESHAWAR: شہر قائد میں عید الاضحیٰ کے دوسرے روز مسلسل موسلادھار بارش کے باعث شہر کے بیشتر علاقے ڈوب گئے، اہم شاہراہیں تالاب کا منظر پیش کرنی لگیں اور نظام زندگی معطل ہوگیا، سب سے زیادہ بارش ڈیفنس میں 233 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں رات گئے شروع ہونے والا موسلا دھار بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے دوپہر کے اختتام تک جاری رہا جس کے سبب کراچی میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔

محکمہ موسمیات کے اندازے پھر غلط ثابت ہوگئے، عید پر ہلکی بارش اور پھوار کی پیشگوئی درست ثابت نہ ہوسکی، غیر معمولی مون سون بارشوں کے سبب آدھا شہر اربن فلڈنگ کی نذر ہوگیا، کئی علاقے ڈوب گئے، ملیرندی سمیت مضافاتی علاقوں کے قریب رہائش پذیرآبادی کو نقل مکانی کرنا پڑی، شہر کی کئی مرکزی اور ذیلی شاہراوں پر کئی کئی فٹ پانی نے معمولات زندگی کو مفلوج کردیا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی بارش نے نئے ریکارڈ قائم کردیے، مون سون کا پہلا اسپیل 3 ماہ کی اوسط بارشوں سے زیادہ برس گیا، سب سے زیادہ بارش ڈی ایچ اے میں 233.2 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی، منگل کی رات سے تک وقفے وقفے سے بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔

اتوار اور پیرکی درمیانی شب ڈی ایچ اے اور اولڈ سٹی ایریا کے علاقوں میں بارش کا سلسلہ شروع ہوا جس نے بعد ازاں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں کی شکل اختیارکرلی۔ اس دوران ڈی ایچ اے، سی ویو، کلفٹن، ملیر، فیڈرل بی ایریا، نارتھ ناظم آباد میں گرج چمک کے ساتھ تیز بارشوں کا سلسلہ رات گئے مسلسل کئی گھنٹوں تک جاری رہا جبکہ ڈیفنس فیز 2 ایکسٹینشن میں رات 12 بجے کے لگ بھگ بارش پیر کی صبح 9 بجے تک جاری رہی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اتوار کی شب سے شروع ہونے والے سلسلے کے دوران پیر کی شام تک سب سے زیادہ بارش ڈی ایچ اے میں 233 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی، پی اے ایف بیس مسرور پر 191.5 اور پی اے ایف بیس فیصل پر 165 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

نارتھ کراچی میں 50، یونیورسٹی روڈ 34،گلشن حدید میں 11، سعدی ٹاؤن میں 9.3، قائدآباد 7.5، کیماڑی10.5، سرجانی ٹاؤن میں 37.7، اولڈ ائیرپورٹ37.6، اورنگی ٹاؤن میں 16.2، ناظم آباد میں 29، گلشن معمار میں 40.1، شہر میں سب سے کم بارش گڈاپ میں 3 ملی میٹربارش ریکارڈ کی گئی۔

شہر میں اتوارکی شب سے پیر کی دوپہر تا شام تک ہونے والی بارش نے نئے ریکارڈ قائم کردیے اورپہلے ہی اسپیل میں اوسط سے زائد بارش برسا گیا، مون سون بارشوں کے تین مہینوں میں کراچی کا اوسط 141.4 ملی میٹر ہے۔ جولائی میں بارش کا اوسط 53.2 ملی میٹر ہے، اگست میں 64.6 اور ستمبر میں 23.6 ملی میٹر ہے۔

مون سون کا یہ سلسلہ 12 جولائی کی شام تک برقرار رہنے کی پیشگوئی

مون سون کا یہ سلسلہ 12 جولائی کی شام تک برقرار رہ سکتا ہے، ارلی وارننگ سینٹر کے مطابق حالیہ سسٹ کے نتیجے میں کراچی،حیدرآباد، ٹھٹھہ، میرپورخاص، عمرکوٹ اور بدین اضلاع کے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے/شہری سیلاب کا باعث بن سکتا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون کا دوسرا سسٹم 14 جولائی سے داخل ہوگا جو 18 جولائی کے دوران شدید بارشوں کا سبب بن سکتا ہے، ہوا کا کم دباؤ بحرہ عرب میں کراچی کے جنوب میں موجود ہے، یہ وہی سسٹم ہے جس کے زیر اثر چند دن پہلے بارش ہوئی تھی، یہ بحیرہ عرب میں ہی رک گیا ہے، اس سسٹم کی وجہ سے شہر میں بارش ہورہی ہے۔

محکمہ موسمیات کے ارلی وارننگ سینٹر کی پیش گوئی کے مطابق شمالی بحیرہ عرب پر مسلسل کم دباؤ کی وجہ سے کراچی میں وقفے وقفے سے درمیانے و تیز درجے کی بارش ہونے کا امکان ہے، اس دوران ٹھٹھہ، بدین، حیدر آباد، میرپور خاص، عمرکوٹ، ٹنڈو محمد خان سکھر، لاڑکانہ، دادو، جیکب آباد، خیرپور، نواب شاہ، نوشہرو فیروز اور شکارپور اضلاع میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش ہوسکتی ہے۔

یہ پڑھیں : ملک بھر میں موسلادھار بارشیں، وزیراعظم کی صوبائی حکومت اور این ڈی ایم اے کو ہدایات
بارش کے سبب گرومندر سے لسبیلہ جانے والی سڑک پر پانی جمع ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ایم اے جناح روڈ، اسٹیڈیم روڈ، آئی آئی چندریگر روڈ پر پانی موجود ہے جبکہ اردو بازار، جامع کلاتھ مارکیٹ اور کھارادر میں بارش کا پانی جمع ہوگیا۔

اولڈ سٹی ایریا کی مارکیٹوں میں بارش کا پانی داخل ہوگیا، لائٹ ہاؤس، کے ایم سی ہیڈ آفس اور برنس روڈ پر بارش کا پانی تاحال موجود ہے جبکہ شاہین کمپلیکس، پی آئی ڈی سی اور سندھ اسمبلی کے اطراف بھی بارش کا پانی جمع ہوگیا۔

شارع فیصل کارساز پر بارش کا پانی جمع ہونے سے سڑک ٹریفک کے لیے بند رہی جس کے سبب ایئر پورٹ آنے اور جانے والے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا رہا۔ ایئرپورٹ سے نکلنے والے ٹریفک کو جناح آؤٹ سے جناح ان کی طرف بھیجا گیا اور الشفا سے اسٹار گیٹ کی طرف روانہ کیا گیا۔


غیرسرکاری موسمی تجزیہ کار جواد میمن کے مطابق بحیرہ عرب سے بارش برسانے والے بادل مسلسل شہر کی جانب بڑھ رہے ہیں جبکہ ٹھٹھہ، بدین اور کیٹی بندر سے بادلوں کے آنے کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث کل شام تک وقفے وقفے سے بارش کا امکان رہے گا۔


غیر سرکاری موسمی تجزیہ کار کے مطابق مون سون کا کم دباؤ بحیرہ عرب میں بلوچستان کے سمندر کے قریب موجود ہے جبکہ سندھ اور گجرات کے قریب زیریں سندھ پر زیریں سطح پر ایک سرکولیشن بھی موجود ہے، مون سون سسٹم کو بحیرہ عرب سے مسلسل نمی مل رہی ہے۔


کرنٹ اور دیوار گرنے سے دو افراد جاں بحق





شہر قائد میں بارشوں سے دو افراد کے جاں بحق ہونے کی اطاعات سامنے آئی ہیں۔ نیو کراچی صنعتی ایریا تھانے کی حدود نیو کراچی سیکٹر فائیو ایف بھولا ہوٹل کے قریب بجلی کے پول سے کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا، عباسی شہید اسپتال میں متوفی کی شناخت شیعب ولد حسن علی کے نام سے ہوئی۔

ایس ایچ او این کے آئی اے مختار پنہور نے بتایا کہ متوفی شخص بارش کے دوران گھر سے نکل کر کہیں جا رہا تھا جسے ہی گلی میں پہنچا تو کے الیکٹرک کے بجلی کے پول میں کرنٹ پھیلا ہوا تھا جس کے وجہ سے کرنٹ پانی میں بھی پھیل گیا تھا۔ متوفی شخص جسے ہی بجلی کے پول کے قریب سے گزرا تو اسے کرنٹ لگ گیا اور وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔

اسی سے متعلق : کراچی میں بارشوں کے ایک اور مضبوط سسٹم کے داخل ہونے کی پیشگوئی

کورنگی صنعتی ایریا تھانے کے علاقے کورنگی صنعتی ایریا سیکٹر فائیو میں واقع چمڑے کی فیکٹری کی دیوار گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا جس کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کی گئی۔ متوفی کی شناخت 18 سالہ اعجاز احمد ولد امیر جان کے نام سے کی گئی۔ متوفی نوجوان کے پی کے ضلع دیر کا رہائشی تھا۔

شہر کے بڑے حصے کو بجلی کی فراہمی معطل

بارش کے سبب بجلی کے سیکڑوں فیڈر ٹرپ کرگئے، جہاں کئی کرنٹ لگنے سے کہیں افراد ہلاک ہوئے وہیں شہر کا بڑا حصہ بجلی سے محروم ہوگیا اور شہریوں کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا۔

امداد کے لیے فوج اور رینجرز پہنچ گئی


کراچی میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے امدادی کارروائیاں کی گئیں، لوگوں کی امداد کے لیے امدادی اداروں کے ساتھ ساتھ فوج اور رینجرز کے دستے بھی امدادی سرگرمیوں میں مصروف رہے۔


اطلاعات کے مطابق اربن فلڈنگ کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے شہر کے نشیبی علاقوں سے نکاسی آب کا کام جاری رہا، سول انتظامیہ، پاک فوج اور رینجرز کی ٹیمیں نکاسی آب کی کوششوں میں مصروف رہیں۔

امدادی اداروں کے مطابق گجر، اورنگی اور محمود آباد سمیت تمام نالوں سے بارش کے پانی کی نکاسی کا عمل جاری رہا، برساتی نالوں میں پانی کی انتہائی سطح کے بعد ڈی واٹرنگ سے ہی زیرآب علاقوں کو کلئیر کیا جا سکتا ہے۔

ملیر ندی میں طغیانی، کورنگی کازوے بند

بارشوں کے سبب ملیر ندی میں طغیانی آگئی جب کہ کورنگی کراسنگ سے قیوم آباد آنے اور جانے والی سڑکی اور کورنگی کازوے کو سیلابی ریلے کے سبب ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔ پولیس کی گاڑیاں دونوں سڑکوں کے داخلی راستوں پر کھڑی ہوگئیں اور انہوں ںے عوام کو جانے سے روک دیا۔

70 خاندان کشتی کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل

ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق اس کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں، لیاری ندی بکرا پیڑی آگرہ تاج کالونی کے قریب جھونپڑیوں میں محصور 70 خاندانوں کو ربڑ بوٹس کی مدد سے ریسکیو کرکے انہیں محفوظ مقام پرمنتقل کیا گیا۔ ان افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

متعدد پیٹرول پمپس بند

بارشوں کے پانی کی نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے بیشتر پیٹرول پمپس بھی زیر آب آگئے جبکہ پیٹرولیم کمپنیوں نے سڑکیں زیر آب آنے کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل روک دی۔

پیٹرولیم ریٹیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سمری حسین کے مطابق شہر میں متعدد پیٹرول پمپس میں بارش کا پانی جمع ہوگیا جس کی وجہ سے حفاظتی نکتہ نگاہ سے پیٹرول پمپس بند کرنا پڑگئے۔

یہ پڑھیں : تجارتی مراکز بھی زیر آب، کراچی چیمبر کا شہر کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ

دوسری جانب کمپنیوں نے عید کے پہلے اور دوسرے روز پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل معطل رکھی۔ کمپنیاں پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل بحال کرنے کے لیے پانی اترنے کا انتظار کررہی ہیں۔ سمیر حسین نے خدشہ ظاہر کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل بحال نہ ہوئی تو قلت کا خطرہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔