خاموشی…

موجودہ حکومت کی بھی یہ کوشش ہے کہ وہ نمائشی منصوبوں سے عوام کا دل بہلائیں



LONDON: کہتے ہیں جب طوفان آتا ہے تو چاروں طرف عجیب سی خاموشی چھا جاتی ہے، پاکستان کے حالات دن بہ دن مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں، آج پاکستان کی معاشی آزادی خطرے میں ہے سامراجی قوتوں نے پاکستان کو بری طرح سے جکڑا ہوا ہے ،ہم نے میر جعفر اور میرصادق کے قصے سنے رکھے ہیں۔

وقت اور حالات نے یہ ثابت کیا ہے کہ بدقسمتی سے ہماری تمام سیاسی جماعتیں عوام الناس کی مجموعی امیدوں و توقعات پر پوری نہیں اتری ہیں ناجانے کیوں زندہ قوم ہونے کے ہم دعویدار ان مفاد پرست سیاستدانوں سے اچھائی کی امید وابستہ رکھتے ہیں ۔معاشی روڈ میپ کی عدم دستیابی کی بدولت ہمیں آئی ایم ایف کے بنائے اور بتائے ہوئے روڈ میپ پر چلنا پڑتا ہے ۔ ہمارے بنیادی معاشی حقوق سلب ہیں۔

مناسب روزگار تعلیم صحت خوراک کا فقدان ہے، ہمیں پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ہے آخر کب تک ہم عوام خواب غفلت سے جاگیں گے خواب کا دورانیہ بھی محدود ہوتا ہے ۔ عوام الناس کو خوابوں کی دنیا سے باہر حقیقت میں قدم رکھنا ہوگا ۔ایک عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے لوگ موجودہ حالات سے بہت تنگ اور پریشان ہیں تو دوسری طرف حکومت اور اپوزیشن بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کے لیے بے قرار ہیں ۔ فریقین ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر رہے ہیں اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان سے زیادہ محب وطن کوئی نہیں مگر حقیقت اس کے برعکس ہے موجودہ حکومت عوام کو ان کے بنیادی حقوق دلوانے میں بری طرح سے ناکام ہوئی ہے۔

مہنگائی اور بے روزگاری کا یہ عالم ہے کہ ایک عام آدمی دو وقت کی روٹی بھی نہیں کھا سکتا ،ہمارے یہ کیسے حکمران ہیں لوگ بھوک کے ہاتھوں مر رہے ہیں خود کشیاں کر رہے ہیں تو دوسری طرف ہمارے سیاستدان عیاشیوں میں لگے ہوئے ہیں مہنگائی کو کم کرنے میں کوئی راکٹ سائنس نہیں آپ فوری طور پر روز مرہ کی اشیائے ضروریہ آٹا، دالیں ،چاول، تیل پر فوری طور پر ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکس ختم کریں مہنگائی خود کنٹرول میں آجائے گی ، مگر عوام جانتے ہیں آپ ایسا ہرگز نہیں کریں گے۔

نہ جانے کیوں عوام ہر بار ان سیاستدانوں سے دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ قدرتی وسائل سے مالا مال اور ایک زرعی ملک پھر بھی ہمارے ایسے ابتر معاشی حالات آخر کیوں۔ عوامی مسائل کے حل کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ عوام اپنے اندر سے اپنے نمایندوں کو منتخب کریں اور ایوان اقتدار میں آکر حکومت کریں ۔تحریک معاشی آزادی کی اشد ضرورت ہے کبھی کبھی میں یہ سوچتا ہوں کہ اتنے برے حالات ہونے کے باوجود آخر عوام سڑکوں پر کیوں نہیں نکلتے، انقلاب اوپر سے نہیں عوام لاتے ہیں مگر لگتا ہے عوام سو رہے ہیں۔ ہم عوام عملی جدوجہد نہیں کرتے جس کے سبب تمام سیاستدان ہماری مجبوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں ، ہر کوئی سری لنکا کے حالات پر تبصرہ کر رہا ہے۔ سری لنکا میں ایسے حالات پیدا کیوں ہوئے یہ سب جانتے ہیں۔ خان صاحب کہتے ہیں کہ پاکستان میں سری لنکا جیسے حالات ہو جائیں گے جناب آپ کے دور میں بھی غریب کا کوئی پرسان حال نہیں تھا آپ کی اپنی جماعت میں وڈیرے،جاگیردار اور سرمایہ دار شامل ہیں آپ کس حقیقی آزادی اور انقلاب کی باتیں کرتے ہیں آپ نے اپنے دور میں پاکستان کی معاشی آزادی کے لیے کیا کیا؟

ڈالر اور پٹرول کے ریٹ آسمانوں کو چھو رہے ہیں، غرض کے زندگی گزارنے کے لیے تمام بنیادی اشیائے ضروریہ عوام الناس کی پہنچ سے بہت دور نکل چکی ہیں، سمجھ سے بالاتر ہے کہ عوام کس بات کا انتظار کر رہے ہیں ؟ باحیثیت قوم ہم زندہ نہیں رہے، عوامی مسائل کا حل صرف اور صرف عوامی انقلاب میں ہے، اپنے بنیادی معاشی حقوق کے لیے ہمیں خود نکلنا پڑے گا، حق بھیک کی شکل میں نہیں ملتا اپنے حقوق کے لیے خود جنگ کرنی اور لڑنی پڑتی ہے ۔ اقوام عالم میں ہمارا وجود سکڑ گیا ہے قدر و منزلت کے درجات سے ہم نیچے گر چکے ہیں۔ یہ کیسا نظام ہے کہ ہم پر حکومت کرنے والے تمام حکمران امیر سے امیر تر ہوتے جا رہے ہیں اور جن کی بدولت یہ حکومتوں میں آتے ہیں وہ غریب سے غریب تر ہوتے جا رہے ہیں، ایسے نظام کو میں کیا نام دوں، آج اپنی معاشی آزادی کی خاطر ایک عام آدمی کو باہر نکلنا پڑے گا ۔

پاکستان کو حقیقی معاشی انقلاب کی اشد ضرورت ہے حالات کی خرابی کے سبب عوام اور سیاستدانوں کے بیچ ایک خلا پیدا ہو چکا ہے اگر بروقت کوئی درست فیصلہ نہ کیا گیا تو ملک میں انارکی پھیل جائے گی پھر حالات کسی کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے ایسا نہ ہو کہ عوام سڑکوں پر نکل آئیں ۔ سب کو سب کا پتا ہے آج تمام اداروں کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ عوام کو معاشی آزادی دلوانے کے لیے سہولت کار بننے والے آج تمام سیاستدانوں نے اداروں کی ساخت کو بھی بری طرح سے مجروح کیا ہے ،تمام اداروں کو سوموٹو ایکشن لینے کی ضرورت ہے آج کا پاکستان قائد اور علامہ کا پاکستان بالکل نہیں ہے ۔ ہمارے سیاسی اکابرین نے قائداعظم کے تمام فرمانوں کی دھجیاں بکھیر دی ہیں اور علامہ اقبال کے خواب کو چکنا چور کر دیا ہے ،با حیثیت قوم ہماری بھی یہ ذمے داری ہے کہ ہم دیکھ بھال کے فیصلہ کریں آخر وہ کون سی وجوہات مجبوریاں اسباب ہیں، جن کی بدولت ہم اپنے اوپر ایسے مفاد پرست سیاستدان مسلط کرتے ہیں اللہ تعالی ایسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جسے خود اپنی حالت بدلنے کا احساس نہ ہو لہذا اب ہمیں جاگنا ہو گا اگر آج ہم نہیں جاگے تو پھر ہم کبھی بھی نہیں جاگ سکتے۔

موجودہ حکومت کی بھی یہ کوشش ہے کہ وہ نمائشی منصوبوں سے عوام کا دل بہلائیں ،وطن عزیز کے حالات تب تک نہیں بدلیں گے جب تک عوام اپنے نمایندے خود منتخب کر کے سامنے نہیں لائیں گے۔ مہنگائی و بے روزگاری کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت فوری طور پر معاشی ایمرجنسی لگائے اپنے اخراجات کو کنٹرول کرے اور سادگی اپنائیں۔ ایک عام آدمی کے پاس آج لیڈرشپ کا فقدان ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ عام آدمی ایک عام آدمی کو منتخب کرے ، عوام الناس کو پاکستان کی معاشی آزادی کے لیے قربانی دینی پڑے گی، ویسی قربانی جیسی قربانی قیام پاکستان کے وقت دی تھی ۔ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمارے تمام سیاسی اکابرین مفاد پرست ہیں پھر بھی ہم خاموش ہیں یہ خاموشی ہمیں لے ڈوبے گی۔ انقلاب در پہ کھڑا دستک دے رہا ہے اور ہم نادان لوگ خاموش ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں