قومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات کیلیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی قرارداد متفقہ طور پر منظور

کسی ادارے کو اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ پارلیمنٹ پر قبضہ کرے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ


ثاقب ورک July 27, 2022
فوٹو فائل

قومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات کیلیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ جس میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ جناب اسپیکر آج ہی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنائیں۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے عدالتی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے معاملے پر قرارداد ایوان میں پیش کی۔

وفاقی وزیر قانون کی جانب سے عدالتی اصلاحات کیلیے پارلیمانی کمیٹی کے قیام سے متعلق ایوان میں پیش کی گئی تو اراکین نے اسے متفقہ منظور کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں دو آئین نہیں چلیں گے،عدالتی اصلاحات کیلیے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے، بلاول بھٹو

اعظم نذیر تارڑ کا قرارداد پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آئین مین قانون سازوں کو قانون سازی کا کردار دیا گیا ہے، مقننہ اس پر عمل درآمد کرے اور عدلیہ اس پر فیصلے کرے۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ایک عضو دوسرے عضو کے اختیارات میں مداخلت نہیں کر سکتا، کسی ادارے کو اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ پارلیمنٹ پر قبضہ کرے، عدالتی اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔

قرارداد کا متن

عدالتی اصلاحت کے لیے پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ قوانین کی منظوری اور آئین میں ترمیم صرف پارلیمنٹ کا حق ہے، آئین انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ کے درمیان اختیارات تقسیم کرتا ہے، ریاست کا کوئی بھی ستون ایک دوسرے کے اختیارات میں مداخلت نہیں کر سکتا، آرٹیکل 175 اے کے تحت اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کے تقرر کی توثیق بھی پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا سپریم کورٹ کے اختیارات پر قانون سازی کا فیصلہ

قرارداد میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ عوامی امنگوں کا نمائندہ پلیٹ فارم ہے، پارلیمنٹ کسی ادارے کو اپنے اختیارات سے تجاوز کی اجازت نہیں دے گی۔

علاوہ ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے قیام کا، انسداد اغراق محصولات ترمیمی بل 2022 پیش کیا گیا جبکہ اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی ترمیمی بل اور ملکی قوانین کی اشاعت سے متعلق ترمیمی بل 2022 قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔