لیاری میں صفائی کی ابترصورتحال پر پی پی اور جماعت اسلامی میں جھگڑاعبدالرشید گرفتار
ایم پی اے عبدالرشید نے الزام لگایا کہ پولیس نے دوران حراست انہیں تشدد کا نشانہ بنایا
ISLAMABAD:
لیاری میں سیوریج اور صفائی کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکنان جھگڑ پڑے، جس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور جماعت اسلامی کے ایم پی اے عبدالرشید سمیت متعدد افراد کو گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جماعت اسلامی کی جانب سے شہر بھر میں صفائی ستھرائی اور سیورج کے مسائل پر احتجاج اور آگاہی مہم جاری ہے، اسی مہم کے سلسلے میں جماعت اسلامی کی جانب سے لیاری کے علاقے چاکیواڑہ میں سیوریج کے مسائل پر احتجاج کیا جارہا تھا اور کیمپس بھی لگائے گئے تھے۔
احتجاج کے دوران جماعت اسلامی کی جانب سے پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی کی جاری رہی۔
رپورٹ کے مطابق لیاری میں جمعے کی صبح سے ہی جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں وقفے وقفے جھگڑا چل رہا تھا اس دوران پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے جماعت اسلامی کے متعدد کیمپس بھی اکھاڑ دئیے۔
دونوں جماعتوں کے کارکنوں میں ہاتھا پائی کی اطلاعات پولیس کو موصول ہوئی تو پولیس کی بھاری نفری نے اے ایس پی سٹی عاطف امیر کی سربراہی میں جماعت اسلامی پر دھاوا بولا اور کارکنان کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
پولیس نے جماعتیوں پر لاٹھی چارج کرنے کے بعد رکن سندھ اسمبلی عبدالرشید سمیت متعدد کارکنان کو حراست میں لیکر چاکیواڑہ تھانے میں بند کردیا۔
اس حوالے سے ایم پی اے عبدالرشید نے تھانے کے اندر سے ایک وڈیو بیان بناکر سوشل میڈیا پر وائرل کردیا جس میں انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ مجھے پولیس افسران نے تشدد کا نشانہ بنایا، میری ٹیم کے کارکنوں کو پولیس نے لاک اپ کر دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیپلزپارٹی کے حملے کے دوران لاٹھی اور ڈنڈوں کے وار سے ملک کامران،جنید، جواد شعیب سمیت چارافراد زخمی ہوگئے جنہیں سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق لیاری چاکیواڑہ میں پولیس اہلکاروں اور جماعت اسلامی کے کارکنان کے درمیان جھگڑا ہوا۔
جھگڑا جماعت اسلامی کے احتجاجی کیمپ سے چہرے پر ماسک اور بیگ پہنے 2 افراد میں سے ایک شخص کے بیگ سے اسلحہ برآمد ہونے پر اسے حراست میں لینے پرجھگڑا شروع ہوا۔
اس حوالے سے اے ایس پی عاطف امیرنے رابطہ کرنے پر بتایا کہ میں نے ماسک پہنے ایک شخص کو حراست میں لیکراسکا بیگ چیک کرنے کی کوشش کی تو ایم پی اے عبد الرشید بھی جھگڑے کا حصہ بنے اور زیر حراست شخص کو چھڑانے کی کوشش کرنے لگے تاہم پولیس نے بیگ کھول کر دیکھا تواس کے اندر سے ایک پستول برآمد ہوئی اس شخص کی شناخت بلال طاہر کے نام سے ہوئی جسے پولیس نے ایم پی اے کے ہمراہ چاکیواڑہ تھانے منتقل کردیا۔
ایس پی سٹی عاطف امیر نے بتایا کہ صبح سے ہی پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکنان کے مابین علاقے میں کشیدگی جاری تھی ،مذکرات کرکے پی پی کارکنان کومنتشر کیا گیا مگرجماعت اسلامی کے کارکنان احتجاج پرموجود رہے۔
ایم پی اے عبدالرشید نے کہا کہ مجھ سمیت میرے ساتھیوں پراے ایس پی سٹی اورایس ایچ او چاکیواڑہ اور ان کی پولیس پارٹی نے تشدد کا نشانہ بنایا، بعدازاں مذکورہ معاملے پر پولیس کے اعلی افسران نے نوٹس لیتے ہوئے حراست میں لیے جانے والے تمام افراد کو رہا کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔
ایس ایس پی سٹی شبیر احمد سیٹھار نے ایکسپریس کو بتایا کہ اعلی افسران کے حکم پر ایم پی اے عبدالرشید ، بلال طاہر ، اقبال عمر ،جواد شعیب سمیت تمام افراد کورہا کردیا گیا ہے جبکہ بیگ سے ملنے والا اسلحہ لائسنس یافتہ تھا۔