حکومت کا ماہانہ 150 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے دکانداروں کو فکس ٹیکس میں چھوٹ دینے کا اعلان
جو دکاندار ایف بی آر میں رجسٹرڈ نہیں ان سے 3000 روپے ٹیکس وصول کریں گے، مفتاح اسماعیل
وفاقی حکومت نے ماہانہ 150 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے دکانداروں کو فیکس ٹیکس چھوٹ دینے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ چونکہ ڈیڑھ سال سے پی ٹی آئی حکومت نے بجلی کی قیمتیں نہیں بڑھائی اس لیے ابھی جو صارفین کے بلز میں اضافہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز لگ کر ہوا وہ اپریل کے بل ہیں، اس میں میرا قصور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بجلی کا گردشی قرض 2500 ارب روپے کردیا جبکہ گیس کے شعبے میں جہاں کبھی گردشی قرض کا نام نہیں سنا وہاں بھی 1400 ارب روپے کا قرض چھوڑ کر گئے ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ایس این جی پی ایل ہر سال 100، 100 ارب روپے سردیوں میں نقصان کرتی رہی ہے اور پی ایس او کو بھی آپ پاکستان کی طرح دیوالیہ ہونے کے دہانے پر چھوڑ کر چلے گئے ہیں، ایک پیسے کا بل کلیکشن کم کیا ہے، ہم 93 فیصد پر کرکے گئے تھے یہ 80 فیصد پر لے آئے۔
بعد ازاں مریم نواز کے ٹویٹر پر توجہ دلانے پر وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہے کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ نئے ٹیکس قانون کے حوالے سے چھوٹے تاجر مکمل طور پر مطمئن ہوں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ چھوٹے تاجروں کو مطمئن کرنے کے لیے یہ کام کل سر انجام دوں گا، 150 یونٹس سے کم بل والی دکانوں کو ٹیکس سے استثنیٰ دیں گے اور جو دکاندار ایف بی آر میں رجسٹرڈ نہیں ان سے 3000 روپے ٹیکس وصول کریں گے، جو مکمل اور حتمی ہوگا۔ دکانوں کو کوئی ٹیکس نوٹس جاری نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی ایف بی آر افسران ان کی دکانوں پر جائیں گے۔
روپے پر جلد دباؤ ختم ہوجائے گا، رواں ماہ 5 ملین ڈالر کی درآمدات ہوئیں، ہم پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا ہے اب پاکستان کو ایک اچھی کیلیے کام کررہے ہیں، جس کے نتائج اگلے ماہ سے سامنے آئیں گے اور اگست میں روپے پر سے دباوٴ کم ہوجائے گا۔
مفتاح اسماعیل ان کا کہنا تھا کہ 3.8 ارب ڈالر کی پیٹرولیم مصنوعات خریدی تھیں جن کی ادائیگیاں جولائی میں کی گئیں جس کے باعث روپے کے اوپر بہت دباوٴ آیا کیونکہ ادائیگیاں زیادہ تھیں جبکہ ڈالر کی آمد کم تھی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں ماہ ہمیں 80 کروڑ ڈالر اسٹیٹ بینک کو زیادہ دینے پڑے کیونکہ درآمدات، ادائیگیاں، ترسیلات زر ملا کر ہمیں 80 کروڑ ڈالر کا خسارہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چونکہ جولائی میں درآمدات کی رسائی کم ہے لہٰذا اس کی ادائیگیاں بھی کم ہوں گی چنانچہ ہم دیکھیں گے کہ اگست سے یہ دباوٴ ختم ہوجائے گا اور جو 5 ارب ڈالر کی درآمد ہوئی ہے وہ جون کے 7.7 ارب ڈالر کے مقابلے 2.7 ارب ڈالر کم ہے جس سے ہمیں فائدہ ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی گاڑیوں، موبائل فونز اور گھریلو برقی آلات کی درآمد سے پابندی ہٹانے کی منظوری دے چکی ہے جس کے بعد اسے وزیراعظم اور کابینہ کی منظوری کے لیے بھیجا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ساڑھے 17 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ تھا جس کی وجہ سے ہم یہاں پہنچے، ہم نے عزم کیا ہے کہ ہم ایک آدھ سال میں اسے سرپلس میں بدلنے کی کوشش کریں گے جس کے لیے فی الفور درآمد کم کرنے کی کوشش کی جس میں ہم کامیاب رہے اور اب برآمدات بڑھانے کی کوششیں کریں گے لیکن دیوالیہ ہونے کا بڑا خطرہ دور ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان نے ملک کو دیوالیہ کردیا جسے بچانے کیلیے سب کو ٹیکس دینا ہوگا، وزیر خزانہ
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اقتدار سنبھالنے کے 3 ماہ میں ایسا کچھ نہیں کیا کہ جس سے روپے کی قدر کم ہو یا ملک دیوالیہ ہونے کی نہج پر پہنچے، جو شخص اس نہج پر لے کر آیا تھا وہ تو عمران خان اور پی ٹی آئی ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان پورے ملک کو پیچھے کر کے چلے گئے اور پوچھتے ہیں ذمہ دار کون ہے تو ذمہ دار تو آپ خود ہیں، ہر شعبے میں تنزلی لے کر آئے، پاکستان کی معیشت کو تباہ کردیا، 4 سال میں پاکستان کا قرضہ 80 فیصد بڑھایا، ٹیکس کلیکشن کم کی اور بڑا بجٹ خسارہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے 1700 ارب روپے کے بلواسطہ ٹیکس لگائے جس کے باعث ہمیں یہ بجٹ دینا پڑا جس میں براہ راست ٹیکس لگائے، جو بڑا مشکل بجٹ ہے کیونکہ لوگوں کو زیادہ ٹیکس دینا پڑ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے شعبے کا گردشی قرض مئی میں ایک ہزار 62 ارب روپے تھا جسے یہ 1100 ارب روپے گنتے ہیں، جب یہ چھوڑ کر گئے تو 2500 ارب روپے گردشی قرض تھے یعنی اس میں 1400 ارب روپے کا اضافہ کیا۔