متوجہ ہوں

وزیر اعظم بھی سینئر سٹیزن میں آتے ہیں ان کی حالیہ حکومت نے سینئر سٹیزن کے حوالے سے کیا کام کیا؟


م ش خ August 05, 2022
[email protected]

گزشتہ 35 سال سے بے روزگاری، مہنگائی، ظلم و ستم، ناانصافی جمہوریت کے ماتھے پر شرمندہ داغ ہے، الیکشن سے قبل اس داغ کو دھونے کے لیے بہت میک اپ آرٹسٹ چہرے بدل کر لوگوں کو پیش کرتے ہیں جس نے اپنے حلقے میں گٹر کے دو ڈھکن لگا کر صحافیوں کو مدعو کیا اور تصاویر بنوائیں بس وہی میک اپ آرٹسٹ جو حلقے میں ہوتے ہیں چہرے بدل دیتے ہیں تمام جماعتوں کو اس ناتواں قوم نے آزما لیا اب تو وہ کچھ پارٹیوں کی سیاست کو آنیوالے الیکشن میں دفن کرنے کے موڈ میں ہیں۔

صبر کی بھی انتہا ہوتی ہے حالت یہ ہے کہ ملکی معیشت کسی ویران کنوئیں میں ڈوب رہی ہے سیاسی طور پر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے تو عمر پڑی ہے ملک پر کسی کی نگاہ انتخاب نہیں ہے ایسے ایسے مسائل پیدا ہوگئے ہیں جو بظاہر عام سے لگتے ہیں اور خاص کراقتدار کی کرسی پر بیٹھے افراد اسے نظرانداز کرتے ہیں جس مسئلے پر راقم روشنی ڈال رہا ہے اور ماضی میں بھی ڈالتا رہا ہے ماضی تو کسی اور حکومت کا تھا اب پرانے لوگ تر و تازہ ہوکر دوبارہ آئے ہیں۔ سینئر سٹیزن برے حالات سے گزر رہے ہیں جب کہ اپوزیشن اور اقتدار پر براجمان لوگوں کے نام لکھوں تو اس میں سے 70 فیصد آپ کو سینئر سٹیزن ملیں گے۔

وزیر اعظم بھی سینئر سٹیزن میں آتے ہیں ان کی حالیہ حکومت نے سینئر سٹیزن کے حوالے سے کیا کام کیا؟ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار جب تک وزارت سے منسلک رہے انھوں نے ان عمر رسیدہ لوگوں کا خیال نہیں کیا اور انھیں ای او بی آئی میں سالوں 5,250 روپے دیے۔ ٹھیک ہے وہ آج ملک میں نہیں لندن میں زندگی گزار رہے ہیں کیا انھیں وہاں یہ پروٹوکول میسر ہے جو اس ملک میں انھیں ملتا تھا۔ پیسہ تو لوگوں کے پاس آ ہی جاتا ہے مگر عزت و توقیر کی سب کو ضرورت ہوتی ہے یاد رکھیں جس کا کوئی نہ ہو اس کا رب نگہبان ہوتا ہے اگر کسی کو خوش فہمی ہے تو وہ ذہن سے نکال دے وہ واحد خالق ہے۔

میں ایسے لوگوں کو بھی جانتا ہوں جو 17 گریڈ سے لے کر 20 گریڈ میں ریٹائرڈ ہوئے انھیں ریٹائرڈ ہوئے دو سال ہوگئے ہیں مگر ان کے بقایا جات آج تک نہیں ملے یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے انتہائی ایمانداری سے اس ملک کی خدمت کی ملک تو اچھا ہے مگر اس میں چھپی ہوئی برائیوں نے سارے معاشرے کو بے بس کر دیا ہے۔

گزشتہ دنوں ایک صاحب سے ملاقات ہوئی وہ ای او بی آئی کے ممبر ہیں ان سے راقم نے پوچھا ضمنی الیکشن میں جو پنجاب میں ہوئے آپ نے کس کو ووٹ دیا؟ انھوں نے برجستہ کہا عمران خان کو۔ میں نے اس کی وجہ پوچھی تو انھوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ای او بی آئی میں جو گزشتہ کئی سالوں تک سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے 5,250 روپے دے کر ہم عمر رسیدہ لوگوں کو مجبور و بے کس زندگی گزارنے پر مجبور کیا پھر عمران خان اقتدار میں آئے اور انھوں نے 8,500 روپے کر دیے تو پھر عمران خان کا حق ہے کہ اسے ووٹ دیا جائے وہ شخص میرے لیے قابل احترام ہے۔

عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ عنقریب یہ رقم 10 ہزار تک کر دوں گا انھوں نے جو فلسفہ عمران خان کے بارے میں بتایا وہ ان کی زبانی لکھ رہا ہوں۔ عمران خان کے لیے عدم اعتماد ہوا اور انھیں گھر جانا پڑا عمران خان افسوس نہ کریں یہ رب نے ان پر خاص مہربانی کی ان کے دور میں مہنگائی پر اپوزیشن نے بہت شور مچایا پھر نئے لوگ اقتدار میں آگئے اور شور کرنے والی اپوزیشن نے مہنگائی پر کنٹرول نہیں کیا اور ان کے دور میں مہنگائی اپنے عروج پر ہے اب عمران خان جب الیکشن کے زمانے میں کھڑے ہوں گے تو لوگ پھر جوق در جوق انھیں ووٹ دیں گے کیونکہ اب عمران خان کے زمانے والی مہنگائی تو دفن ہوئی اور نئے سرے سے مہنگائی کے پودے تن آور درخت بن گئے۔

انھیں ہٹانے کے بعد عمران خان کو آنے والے الیکشن میں بہت اچھے نتائج ملیں گے اچھا ہوا عمران خان گھر چلے گئے کہ مہنگائی کا دھبہ ان پر سے مٹ گیا۔ پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ پنجاب ہوگئے عمران خان نے سب سے پہلے ہدایت دی لنگر خانے اور پناہ گاہیں کھولنے کے لیے، صحت کارڈ کا اجرا کی بھی انھوں نے ہدایات دیں۔

ہمارے پاس تیل نہیں مگر گندم کی کاشت میں ہمارا آٹھواں نمبر ہے کیا آپ کو روٹی سستی مل رہی ہے؟ ہمارے پاس تیل نہیں مگر کپاس کی پیداوار میں ہمارا چوتھا نمبر ہے تو کیا ہر شہری بآسانی تن ڈھانپنے کے لیے کپڑا خرید سکتا ہے؟ اگر تیل مل بھی گیا اس ملک کو قدرتی طور پر تو وہ سرمایہ داروں، جاگیرداروں، چوہدریوں پر مشتمل 70 فیصد خاندانوں کی قسمت کے وارے نیارے ہو جائیں گے۔

غریب آدمی وہی پھٹے پرانے کپڑوں میں آپ کو ملے گا دنیا کے ممالک تیل سے نہیں بلکہ وسائل کی منصفانہ تقسیم سے ہی ترقی کرتے ہیں قوم باتوں سے نہیں بلکہ عدل و انصاف سے ترقی اور خوشحالی کی زندگی گزارتی ہے کرپٹ نظام کا خاتمہ ضروری ہے کراچی سے لے کر خیبر تک ڈاکوؤں نے ادھم بازی مچا رکھی ہے خاص طور پر کراچی میں تو راہزنوں نے جینا حرام کردیا ہے قانون خاموش ہے لوگ زخمی ہوتے ہیں مار دیے جاتے ہیں۔

برسر اقتدار وزرا اور مشیر سمجھ داری کا ثبوت دیتے ہوئے قوم کے مسائل پر خاص توجہ دیں خاص طور پر وزیر اعظم شہباز شریف ریٹائرڈ حضرات کے بقایا جات جلدازجلد مکمل کرائیں اور ان ناتواں اور بے کس عمر رسیدہ افراد کی ماہانہ پنشن 15000 روپے کریں، 8500 میں تو کے الیکٹرک اور گیس کا بل 3 کمرے کے مکان کا کرایہ بھی ادا نہیں ہو سکتا جس میں ایئرکنڈیشن کو تو آپ ذہن سے نکال دیں جب کہ ہماری اسمبلی میں اکثریت سینئر سٹیزن کی ہے انھیں سوچنا چاہیے مگر عمر رسیدہ افراد کے حوالے سے صرف عمران خان کی حکومت نے بہتری کے لیے قدم اٹھایا۔ لہٰذا وزیر اعظم، وزیر اطلاعات، وزیر خزانہ اس پر خصوصی توجہ دیں۔ وزیر خزانہ اور وزیر اطلاعات سینئر سٹیزن میں نہیں آتے مگر بیانات کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

آپ حضرات عمر رسیدہ افراد پر خاص توجہ دیں ان کی تعداد پاکستان میں کروڑوں میں ہے عمران خان کو عمر رسیدہ افراد نے صرف 8,500 کرنے پر بھرپور ووٹ دیے قوم اب مسائل کا حل چاہتی ہے (ن) لیگ اور ان کے اتحادی یہ چاہتے ہیں کہ وہ اگلے الیکشن میں اکثریت سے آئیں تو انھیں عمر رسیدہ افراد پر توجہ دینی ہوگی جس کی زندہ مثال عمر رسیدہ وہ افراد ہیں جنھیں 8,500 روپے مل رہے ہیں، ای او بی آئی اور عمر رسیدہ افراد کے بقایا جات پر خاص توجہ دیں لوگوں کو پنشن ملتی ہے مگر ان کے بقایا جات ان کی زندگی کی محنت کا فیصلہ 2 سال سے نہیں ہوا، ان کے ریٹائرڈ ہونے کے بعد بقایا جات ادا کیے جائیں اور ای او بی آئی میں ماہانہ 15000 روپے دیے جائیں کہ یہ عمر رسیدہ افراد گھر کے یوٹیلیٹی بل تو دے سکیں مگر یہ دیوانے کا خواب ہے کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

آپ حضرات جو اقتدار سے وابستہ ہیں عمر رسیدہ افراد پر خصوصی توجہ دیں یہ وہ لوگ ہیں جو گھروں میں رہتے ہیں اور یہ اپنے آنیوالے مسائل کے لیے یقینا منتظر ہوں گے اور جو گھر بیٹھے ساری عمر پسینہ بہانے کے بعد اپنے بقایا جات کے منتظر ہیں انھیں الیکشن میں موقع نہ دیں ان کے پاس طاقت نہیں ہے ہاں ووٹ کی طاقت سے یہ بھرپور ہیں اقتدار سب کو اچھا لگتا ہے مگر وقت پر اس کو بہتر طریقے سے استعمال کریں کہ اسی میں آپ کی سیاسی بقا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔