موٹاپے کی وجوہات اور علاج

جسم میں اضافی چربی معلوم کرنے کیلئے اپنی کمر اور بازو پر چٹکی بھریں


Hakeem Niaz Ahmed Diyal April 27, 2023
جسم میں اضافی چربی معلوم کرنے کیلئے اپنی کمر اور بازو پر چٹکی بھریں۔ فوٹو: فائل

فی زمانہ یوں تو کئی ایک خطرناک بیماریاں بے احتیاطی اور بسیار خوری سے ہم پر مسلط ہورہی ہیں لیکن ان میں سب سے خطرناک موٹاپا ہے۔

موٹاپا بذات خود تو ایک موذی اور تکلیف دہ مرض ہے ہی مگر یہ کئی دوسرے خطرناک امراض کو انسان پر مسلط کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہے۔ مثلاً شوگر، بلڈ پریشر، کولیسٹرول کی زیادتی، یورک ایسڈ کی زیادتی، امراض قلب، امراض گردہ اور نقرص وغیرہ۔

جسم میں اضافی چربی معلوم کرنے کیلئے اپنی کمر اور بازو پر چٹکی بھریں۔ اگر چٹکی میں ایک انچ سے زائد گوشت آئے تو یہ اضافی چربی کی نشان دہی ہے اور یہ کہ آپ کو اپنا وزن قابو میں رکھنے کی طرف دھیان دینے کی ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ ایک انچ کے بعد چربی کا ہر چوتھا حصہ 10 پونڈ اضافی چربی کو ظاہر کرتا ہے۔

طبی نقطہ نظر سے مو ٹاپے کا مرض اس وقت خیال کیا جاتا ہے جب باڈی ماس انڈیکس (BMI) 30 سے زیادہ ہو نے لگے۔ خواتین میں چربی کا تناسب 30 فیصد سے زیادہ اور مرد حضرات میں25 فیصد سے بڑھنے لگے تو اسے موٹاپا گر دانا جاتا ہے۔ باڈی ماس انڈیکس ایک معیاری ذریعہ پیمائش ہے جو موٹاپے سے متعلق ہمیں بر وقت آگاہی فراہم کرتا ہے۔ طبی ماہرین نے موٹاپے کی کئی اقسام بیان کی ہیں ان میں سے دو بڑی اقسام درج ذیل ہیں:

خلیات کی تعداد میں اضافے سے موٹاپا

موٹاپے کی اس قسم میں پیدائشی طور پر نو مو لود کے خلیات کی افزائش وافر مقدار میں ہونے سے جسم کے تمام خلیات کی تعداد میں اضافہ ہو جا تا ہے۔ ایسے بچے پیدائش کے وقت ہی دیگر بچوں کی نسبت بھاری بھر کم ہوتے ہیں۔ جسمانی نشوونما کے ابتدائی مراحل سے ہی جسم میں چربی کے خلیات کی تعداد بڑھنے لگتی ہے جو بعد ازاں مضر اثرات کا باعث بن جاتی ہے۔

خلیات کے حجم میں اضافے سے موٹاپا

اس قسم کے موٹاپے کی وجہ خلیات کے حجم میں اضافہ ہوتا ہے۔ جسم کے خلیات میں چربیلے ذرات شامل ہو جانے سے ان کی جسامت بڑھنے لگتی ہے جو بعد ازاں جسم کے میٹابولزم کی کارکردگی میں خرابی کا باعث بن کر مختلف بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔

موٹاپا ہونے کی کئی وجو ہات ہیں، ان میںدو اہم وجوہات نفسیاتی اور جسمانی ہیں۔ مختلف تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ زیادہ ٹی وی دیکھنا بھی موٹاپے کی بڑی وجہ ہے۔ جوںجوں ہم ٹی وی دیکھنے کے دورانیے میں اضافہ کرتے جاتے ہیں، ویسے ہی ہماری جسمانی کارکردگی میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔ ایسے بچے جو زیادہ وقت ٹی وی دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں، وہ ٹی وی نہ دیکھنے والوں کی نسبت جسامت میں بھاری ہوتے ہیں۔

ٹی وی دیکھنا بڑوں میں بھی موٹاپے کاباعث بنتا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ ٹی وی دیکھتے ہوئے کچھ کھا نے کا رجحان بھی ہے۔ تحقیق سے سامنے آیا ہے کہ روزانہ دوگھنٹے ٹی وی دیکھنے والوں میں موٹاپا پیدا ہو نے کے23 فیصد امکانات ہوتے ہیں اور14 فیصد تک ذیابیطس جیسے مہلک مرض کے مسلط ہو نے کے خدشات موجود ہو تے ہیں۔

بعض افراد میں ذہنی دبائو کی حالت میں کھانے کی طلب بڑھنے سے بے وقت اور بلا ضرورت کھانے سے بھی موٹاپے کی علامات نمودار ہو جاتی ہیں۔ ذہنی پریشانی میں بھوک میں اضافہ ہونے کی وجہ خون میں serotoninکی کمی ہوتی ہے۔

سیروٹونین کی کمی سے خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ جسے متوازن کرنے کیلئے انسولین کی وافر مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہٰذا جسم اپنی ان ضروریات کو پورا کرنے کیلئے نشاستہ دار غذائوں کی طلب کرتا ہے۔ یوں ذہنی مرض میں مبتلا فرد بے وقت اور بلا ضرورت کھانے کے مرض میں گرفتار ہو کر موٹاپے کو دعوت دینے لگتا ہے۔

میٹابولزم میں خرابی پیدا ہو جانے سے موٹاپا پیدا ہو نے کے امکانات 100فیصد بڑھ جاتے ہیں۔ نشاستہ دار غذائو ں کی بہتات کے استعمال سے خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جانے سے انسولین کی مقدار میں بھی اضافے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ خون میں شوگرکے تناسب کو متوازن کیا جاسکے۔

شوگرکی مقدار گلائیکو جن میں تبدیل ہو کر جگر میں جمع ہوکر توانائی کا ذریعہ بنتی ہے جبکہ شوگرکی زیادتی ٹرائیگلسرائیڈزکی شکل اختیار کر کے چربیلی بافتوں میں اضافے کا با عث بنتی ہیں۔ یہ چربیلے ذرات موٹاپے کا روپ دھار کر انسانی صحت کے دشمن بن جاتے ہیں۔

موٹاپا پیدا ہونے کے بڑے اسباب کے ساتھ مردوں اور خواتین میں موٹاپے کے کچھ ذیلی اسباب بھی سامنے آئے ہیں۔ خواتین میں موٹاپے کی ایک وجہ مانع حمل ادویات کا بے دریغ استعمال بھی ہے۔ مانع حمل ادویات کے منفی اثرات سے محفوظ رہنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم فطری رویوں اور اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں۔ بچوں کی پیدائش کے مابین وقفے سے متعلق سورہ النساء میں واضح ہدایات موجود ہیں۔

جگر پر ورم آنے ، جگر کی کارکردگی میں نقص واقع ہو نے اور جگر بڑھنے سے بھی موٹاپے کے آثار نمایاں ہو نے لگتے ہیں۔ خون میں سرخ ذرات کی کمی ہو نے سے جسم بھدا ہو کر پھیلنے لگتا ہے۔ تھائیرائیڈ غدود کوجسمانی میٹابولزم اور نشو ونما میں بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ اس میں خرابی واقع ہونے سے موٹاپا اوردیگر کئی عوارض مسلط ہو جاتے ہیں۔

گردوں کی کارکردگی میں خرابی پیدا ہونے سے بھی جسم بالخصوص ہاتھ پائوں اور چہرے پر ورم کی کیفیت نمودار ہوتی ہے۔ پورا بدنِ پھیلائو کا شکار ہو کر موٹاپے کا روپ دھار لیتا ہے۔ علاوہ ازیں سہل پسندی اور آرام دہ زندگی بھی موٹاپے کی ایک وجہ بن سکتی ہے۔

غذا پر قابو پانے کے باوجود موٹاپا پیچھا نہ چھوڑے تو درج ذیل تراکیب پر عمل کر کے ہم خاطر خواہ فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔ سفید زیرہ کا قدرے زیادہ استعمال کئی ایک جسمانی عوارض سے محفوظ رکھتا ہے۔ مرغن، بادی، تلی و بھنی اور میٹھی غذائوں سے اجتناب برتا جائے، لیکن نا شتہ سرے سے ہی نہ کرنا غیر صحت مندانہ طرزِ عمل ہے۔ لہٰذا ناشتہ ضرورکرنا چاہیے خواہ ایک سیب کھا کر دودھ کا گلاس پی لیا جائے۔

قبض میں مبتلا افراد زیرہ سیاہ نصف چمچ دہی میں ملا کر ناشتے کا معمول بنائیں۔ کچی سبزیوں کو بطورِ سلاد استعمال میں لائیں، بند گوبھی، پیاز، کھیرا،گاجر، مولی کو قدرے زیادہ مقدار میں کھا نے سے بھی قبض سے نجات ملتی ہے۔ ٹماٹرکا استعمال بھی عمدہ فوائدکا حامل ہو تا ہے، رو زانہ ٹماٹر کھانا کولیسٹرول کی اضافی مقدار میں کمی لاتا ہے۔

پھلوں میں امرود ، ناشپاتی،آڑو ، پپیتہ اور انگور قبض کے تدارک میں شاندار کردار ادا کرتے ہیں۔گوشت اور چاول کے علاوہ ترش اور بادی غذائیں قبض پیدا کرنے کا سبب بنتی ہیں۔ گوشت ہمیشہ سبزیوں میں ملا کر ہی پکائیں، چاولوں میں بھی سبزیاں ڈال کر سبزی پلائو بنا کر استعمال کریں۔

موٹاپے سے نجات حاصل کر نے کے لئے معجونِ مہزل، سفوفِ مہزل، جوارشِ کمونی، حبِ کبد نوشادری، قرسِ افسنتین ، اطریفلِ زمانی، حبِ بنفشہ ، حبِ تنکار ، عرقِ مکوہ ، عرقِ اجوائن اور عرقِ زیرہ وغیرہ کو مکمل اعتماد سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کوالیفائیڈ اور ماہر معا لج کی خدمات حاصل کر کے ہم صحت مند زندگی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔

ماہر طبیب غذائی اور دیگر صحت مندانہ طریقوں پر عمل پیرا ہونے کے آسان، فطری اور سائنسی اصول بتا کر تادیر تندرست رہنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ بازاری اور اشتہاری سلوگنزکی دل کشی کا دھوکہ کھاتے ہوئے اپنی صحت، وقت اوردولت کو دائو پر ہرگز نہ لگائیں۔ اپنے معالج کے مشوروں پر مکمل طور پر عمل پیرا ہوں تو بفضلِ خدا دو تین ہفتوں میں ہی اضافی چربیوں میں کمی آنا شروع ہو جائے گی۔

ایسے افراد جوخون کی کمی کی وجہ سے موٹے دکھائی دیتے ہوں، وہ فولادی اجزاء سے بھرپور غذائیں بکثرت استعمال میں لائیں۔ ٹماٹر، پالک ، سیب ، انار اور دیگر فولادکی حامل غذائوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں۔ خالی پیٹ تیز قدمو ں کی سیر، پسینہ لانے والی ورزش کو معمول کا حصہ بنائیں۔ ورزش ایک موثر ، مفید اور مفت دوا ہے جو بے حد فائدہ دیتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔