فلسطینیوں کی حمایت عثمان خواجہ آئی سی سی پر برس پڑے ویڈیو وائرل

ہزاروں بچوں کی شہادت پر کوئی کیسے خاموش رہ سکتا ہے، کرکٹر کا سوال


ویب ڈیسک December 13, 2023
ہزاروں بچوں کی شہادت پر کوئی کیسے خاموش رہ سکتا ہے، کرکٹر کا سوال (فوٹو: اسکرین شارٹ)

پرتھ ٹیسٹ میچ سے قبل جوتے (اسپائیکس) پر فلسطین کی حمایت میں پیغام دنیا بھر میں پہنچانے والے آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ کا بیان سامنے آگیا۔

سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر (ایکس) پر آسڑیلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے ایک ویڈیو اِپ لوڈ کی، جو تیزی سے وائرل ہورہی ہے، انکا کہنا تھا کہ کوئی سیاسی بیانیہ آگے نہیں بڑھایا، تمام انسانوں کی زندگیاں برابر ہیں۔ ہر انسان کا آزادی سے رہنے کا حق ہے اور میں انسانی حقوق پر آواز بلند کرتا رہوں۔

انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک ہر انسان کی زندگی برابر ہے، چاہے وہ کسی بھی رنگ، نسل اور مذہب سے تعلق رکھتے ہوں، اگر ایک یہودی کی زندگی قیمتی ہے تو مسلمان کی بھی قیمتی ہے اور ہندو کی بھی۔ میں ان لوگوں کی آواز ہوں جنکی کوئی آواز نہیں بننا چاہتا۔

مزید پڑھیں: عثمان خواجہ نے ٹریننگ سیشن کے دوران فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کردی

عثمان خواجہ نے سوال کیا کہ دنیا میں کسی بھی کونے پر ہزاروں بچوں کی شہادت پر کوئی کیسے خاموش رہ سکتا ہے، میں ان میں اپنے بچوں کو تلاش کرتا ہوں، کوئی بچہ اپنی مرضی سے کہیں پیدا ہونے کا انتخاب نہیں کرتا۔

مزید پڑھیں: فلسطینیوں کی حمایت! عثمان خواجہ کے ردعمل پر کرکٹ آسٹریلیا کا جواب آگیا

انہوں نے کہا کہ آئی سی سی نے مجھ پر پابندی لگائی کہ آپ نے کرکٹ قوانین کی خلاف ورزی کی ہے لیکن مجھے ایسا نہیں لگتا۔ یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، میں آئی سی سی کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں لیکن میں لڑوں گا کہ صحیح پر ہوں۔

مزید پڑھیں: ''پرتھ ٹیسٹ؛ عثمان خواجہ فلسطینیوں کی حمایت کردہ جوتے نہیں پہنیں گے''

قبل ازیں پاکستان کے خلاف پرتھ ٹیسٹ میچ سے پہلے فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے والے جوتے (اسپائیکس) پہن کر ٹریننگ کی تھی، جس میں فلسطینی عوام سے ہمدردی کے نعرے درج تھے۔

دوسری جانب کرکٹ آسٹریلیا نے عثمان خواجہ کے عمل پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ بورڈ کرکٹرز کی ذاتی رائے کی حمایت کرتا ہے، اس حوالے سے آئی سی سی کے قوانین موجود ہیں، جو ذاتی پیغامات کے اظہار سے منع کرتے ہیں ہم توقع رکھتے ہیں کہ کھلاڑی قوانین پر عمل کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں