شُکریہ۔۔۔۔! ’’جو لوگوں کا شُکر ادا نہیں کرتا وہ اﷲ کا بھی شُکر ادا نہیں کرتا۔‘‘

حافظ بلال بشیر  جمعـء 21 جون 2024
(فوٹو: انٹرنیٹ)

(فوٹو: انٹرنیٹ)

انسان کو اﷲ تعالیٰ نے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ ان میں سے کئی نعمتیں تو اتنی عظیم ہیں کہ اگر کوئی ایک نعمت ہم سے واپس لے لی جائے تو ہم اس نعمت کا نعم البدل کہیں سے نہیں لا سکتے۔ مثال کے طور پر ہم اپنے اعضاء پہ ہی غور کر لیں کہ یہ اﷲ تعالیٰ کی کتنی بڑی نعمت ہیں۔ اور خدا نہ خواستہ کسی حادثے میں کوئی ایک نعمت بھی واپس لے لی جائے تو اس وقت انسان کو یہ سمجھ میں آتا ہے کہ یہ اﷲ تعالیٰ کی کتنی بڑی نعمت تھی۔ میں زندگی بھر استعمال کرتا رہا، لیکن اس طرف تو کبھی سوچا ہی نہیں، اس نعمت کے حوالے سے تو کبھی اپنے رب کا شکر ادا کیا ہی نہیں تھا۔

اﷲ جل شانہ کی جس قدر نعمتیں ہر آن اور ہر دم انسان پر ہوتی ہیں، ان کا شکر ادا کرنا اور ان کا حق بجا لانا بھی انسان کے ذمے ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ شکر انسان کیسے ادا کرے؟ کیا ہم دن میں ’’شکر الحمدﷲ‘‘ کی تسبیح پڑھ لیں، اگر تسبیح پڑھ رہے ہیں تو یہ بھی اچھی بات ہے لیکن حقیقی شکر تب ہی ہوگا جب آپ دل کی گہرائیوں سے شکر ادا کریں گے اور ہر نعمت کے عملاً قدر دان بن جائیں گے۔

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ کے ارشاد گرامی کا مفہوم ہے: ’’اگر تم نے شُکر کیا تو میں تمہیں زیادہ عطا کروں گا۔‘‘

نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم لے فرمان مقدس کا مفہوم ہے کہ قیامت کے دن کہا جائے گا: حمد کرنے والے کھڑے ہو جائیں۔ لوگوں کا ایک گروہ کھڑا ہو جائے گا۔ ان کے لیے جھنڈا لگایا جائے گا اور وہ تمام لوگ جنّت میں جائیں گے۔ آپ ﷺ سے معلوم کیا گیا: یا رسول اﷲ ﷺ! حمد کرنے والے کون ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جو لوگ ہر حال میں اﷲ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں۔ دوسری روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ جو ہر دکھ سکھ میں اﷲ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں۔ ہر حال میں اﷲ تعالیٰ کا شُکر ادا کرنا بہت بڑی سعادت ہے۔

ظاہر ہے انسان کے حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے، انسان کی زندگی میں غم بھی آتے ہیں، امتحان اور آزمائشوں کے طوفان بھی آتے ہیں، لیکن ہر حالت میں جو اپنے رب تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہے وہی حقیقی قدردان ہوتا ہے۔ اگر اﷲ تعالیٰ نے نوازا ہے تو شکر ادا کرنے والا خرچ کرتا ہے اور نادار مخلوق میں تقسیم کرنا شروع کرتا ہے۔ دوسروں کا احساس کرتا ہے اور وہ اپنے عمل سے انسانیت کے لیے آسانیاں پیدا کرتا ہے۔ مال جمع کرنے والا کبھی بھی شکر گزار بندہ نہیں بن سکتا، کیوں کہ شکر گزاری مال کو اکھٹا کرنے میں نہیں بل کہ سخاوت میں ہے۔ جب بھی انسان رب تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے تو اس کو ایک روحانی طاقت محسوس ہوتی ہے۔

زندگی کے روزمرہ کاموں میں اپنے گھر، محلے اور دفتر میں ہر انسان کا شکریہ ادا کریں۔ بل کہ ہر اس انسان کا شکریہ ادا کریں جو آپ کے ساتھ کسی نہ کسی طور پر منسلک ہے۔ ہم بڑے بڑے کام کروا لیتے ہیں لیکن شکریہ ادا کرنا بھول جاتے ہیں، آپ دو دن مسلسل ایک ہی بندے سے اُجرت کے ساتھ کوئی چھوٹا سا کام کروائیں، ایک دن شکریہ ادا نہ کریں اور دوسرے دن شکریہ ادا کریں اور خلوص دل سے کریں آپ دیکھیں گے کہ آپ کے الفاظ سے سامنے والے شخص کا چہرہ جگ مگا اٹھے گا اور آپ کو دیر تک ایسا سکون محسوس ہوگا کہ آپ کا دل و دماغ روشن ہو جائے گا۔

یاد رکھیں! اگر آپ میں لوگوں کا شکریہ ادا کرنے کی عادت نہیں تو آپ اپنے مالک کا شکر بھی ادا نہیں کر سکتے ہیں کیوں کہ یہ حدیث رسول ﷺ کا مفہوم ہے:

’’جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اﷲ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا۔‘‘ اس لیے ہمیں ہر وقت، ہر حال میں، ہر نعمت کا ہر شخص کا، شکر ادا کرتے رہنا چاہیے تاکہ ہم اﷲ کا شکر ادا کرنے کے قابل ہو سکیں۔

شکر گزاری، شکر ادا کرنا اور اس کا اظہار کرنے کا عمل بہ ظاہر تو چھوٹا سا عمل ہے لیکن یہ روح کے ساتھ انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت پر بھی بہت گہرا اثر ڈالتا ہے۔ سائنسی تحقیق سے بھی یہ بات ثابت کی جا چکی ہے کہ شکر گزار ہونا، آپ کی خوشیوں کے ذائقے کو بڑھاتا ہے، بہتر اور پرسکون نیند کی وجہ بنتا ہے۔ جسم کو طاقت اور اعتماد فراہم کرتا ہے۔

آج عہد کر کے شکر گزاری کی زندگی شروع کیجیے، مندرجہ بالا فوائد کے علاوہ آپ خالق اور مخلوق دونوں میں محبوب ہو جائیں گے، آپ کے ساتھ ہر شخص تعلق بنانے کی کوشش کرے گا۔ ہر شخص آپ کی قدر کرے گا۔ اور دنیا و آخرت کی تمام کام یابیوں کی راہ آپ کے لیے ہم وار ہو جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔