- ایک اتفاقی ای میل نے اداکاری کے میدان میں پہنچا دیا، نرگس فخری کا انکشاف
- حکومت کا بجلی چوری روکنے اوروصولیوں کیلیے عملے کو انعامات دینے کا فیصلہ
- برطانوی انتخابات؛ 14 سال سے حکمراں جماعت کیلیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
- تربت میں گھر پر حملہ اور دھماکے میں خاتون اور بچی سمیت 3 افراد جاں بحق
- جہانگیر ترین کا عوامی بجٹ پیش کرنے پر شہباز شریف کو خراج تحسین
- بارشوں سے متعلق ہنگامی صورتحال کے پیش نظر نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر فعال
- دکی کے لاک اپ سے تین قیدیوں کے فرار کا مقدمہ درج، 3 اہلکار گرفتار
- گورنر سندھ کی ہدایت پر مستحقین میں امدادی چیکس، لیپ ٹاپ اور موٹر سائیکلیں تقسیم
- حزب اللہ کے اسرائیلی فوج پر ڈرون حملے میں 18 اہلکار زخمی؛ ہلاکتوں کا خدشہ
- وزیراعلیٰ سندھ کی بجلی کمپنیوں کو یکم تا 12 محرم لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کی ہدایت
- دیوقامت مگر مچھ کا سڑک پر مٹر گشت، ٹریفک روک دی
- پریشان حال شخص نے وزیراعلیٰ پنجاب کی گاڑی روک لی
- ہم نے غزہ میں حماس کا گلا گھونٹ دیا؛ اسرائیلی وزیر دفاع
- کراچی میں کئی روز سے بند سمندری ہوائیں بحال، حبس میں کمی
- کے پی پر ضم اضلاع کے ملازمین کا 40 ارب روپے کا اضافہ بوجھ پڑرہا ہے، مشیر خزانہ کے پی
- اراکین اسمبلی کو 500 ارب کا ترقیاتی فنڈ دینے کا دعویٰ غلط ہے، وزیراطلاعات
- بجٹ میں ٹیکسز اور بجلی کی قیمت میں اضافے کیخلاف تاجروں کا احتجاج، بل جلا دیے
- کورنگی میں تاجر کے قتل کی ویڈیو منظرعام پر، قتل ڈکیتی مزاحمت پر نہیں دشمنی پر ہوا
- قلبی صحت مستقبل میں ڈیمینشیا کے لیے بڑا خطرہ قرار
- سورج کی روشنی اکٹھی کرنے والا نیا سسٹم تیار
وزیر تجارت کا بلوچستان میں ترقیاتی پروگرامز کی غیر منصفانہ تقسیم پر اعتراض
اسلام آباد: وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے بلوچستان میں پی ایس ڈی پی کی مختص رقم کی غیر منصفانہ تقسیم پر سوالات اٹھا دیے۔
وزیر تجارت جام کمال خان نے ٹوئٹر پر بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز احمد بگٹی پر زور دیا کہ وہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام ( پی ایس ڈی پی) کے تحت فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم پر نظر ثانی کریں۔ غیر منتخب افراد ، بااثر فیصلہ سازوں اور مخصوص سینیٹرز کے لیے اربوں روپے مختص کیے جانا نامناسب ہے۔
جام کمال خان کا مزید کہنا تھا کہ فنڈز کا ایک بڑا حصہ ان افراد کے لیے مختص کیا گیا جو منتخب عہدیدار نہیں ہیں۔ جن لوگوں کو انتخابات میں شکست ہوئی اور جو عوامی طور پر جواب دہ نہیں ان کو فنڈز دئیے جا رہے ہیں۔ قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین اپنے ووٹرز کے سامنے جواب دہ ہیں۔ انہیں اپنے علاقوں کے لیے منصوبے تجویز کرنے والا ہونا چاہئیے۔
وزیر تجارت نے کہا کہ چار چار ضلع میں اگر نمائندوں کی تجویز پر 50 کروڑ کی اسکیم رکھی گئی ہے تو بہت سی جگہوں پر ہارے ہوئے اور سینیٹرز کے کہنے پرایک ارب سے بھی زائد اسکیمیں دی گئی ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان اس کاسختی سے نوٹس لیں۔ یہ نہ صرف منتخب نمائندوں کی تذلیل ہے بلکہ کرپشن کا ایک نیا طریقہ کھل رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔