سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے ججز کی ماہانہ تنخواہ دس لاکھ سے کم نہیں وزیر قانون

اپوزیشن ججز کی تنخواہوں میں کمی چاہتی ہے تو میں پیغام پہنچا دوں گا، سینیٹرز کو ٹیکس کٹوتی کے بعد 170،000 روپے ملتے ہیں


نعیم اصغر July 04, 2024
وزیر قانون نے سینیٹ میں تفصیلات بتا دیں (فوٹو فائل)

وفاقی وزیر قانون نے بتایا ہے کہ کسی بھی سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے ججز کی تنخواہ دس لاکھ روپے سے کم نہیں ہے۔

سینیٹ اجلاس میں الیکشن ترمیمی بل پر اعتراض کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ اراکین سینٹ کی تنخواہ ٹیکس کٹوتی کے بعد 1لاکھ 70ہزارجبکہ ہائیکورٹ وسپریم کورٹ کے ججز کی تنخواہ 10لاکھ سے کم نہیں ہوتی۔

وزیر قانون نے ایک سوال پر ججز اور اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں پر وضاحت بھی کی اور قانون سازوں اور انصاف کرنے والوں کی تنخواہوں میں بہت زیادہ فرق ہے۔

مزید پڑھیں: الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 سینیٹ سے منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج

اُن کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے ارکان کی تنخواہوں سے ٹیکس کٹوتی ہوتی ہے جس کے بعد ہر سینیٹر کو ماہانہ ایک لاکھ 70 ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے جبکہ ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ کے کسی بھی جج کی تنخواہ دس لاکھ سے کم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن ارکان کی کوئی تجاویز ہوں تو حکومت کو بھجوائی جاسکتی ہیں،اگر ججز کی تنخواہوں میں تخفیف کرنا چاہتے ہیں تو میں یہ پیغام پہنچا دوں گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔