بلوچستان میں دہشت گردانہ حملوں میں بھارتی میڈیا کا انتہائی شرم ناک کردار

بلوچستان میں تازہ ترین حملوں کے پیچھے بھارتی خفیہ ہاتھ کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، ذرائع


ویب ڈیسک August 27, 2024
دہشتگرد حملوں سے پاکستان میں بدامنی پھیلائی جا رہی ہے،دفاعی ماہرین:فوٹو:فائل

بلوچستان میں دہشت گردانہ حملوں سے متعلق بھارتی میڈیا نے ایک بار پھر شرمناک کردار ادا کیا۔

بلوچستان میں نام نہاد آزاد بلوچستان کا لبادہ اوڑھے دہشت گرد بھارتی خفیہ ایجنسی را کی مدد سے پاکستان میں معصوم لوگوں کا خون بہا رہے ہیں۔ پاکستان کا ازلی دشمن بھارت پاکستان کو کمزور کرنے اور پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے میں ہمیشہ پیش پیش رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق بلوچستان میں تازہ ترین حملوں کے پیچھے بھی بھارتی خفیہ ہاتھ کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ بلوچستان میں دہشت گردانہ حملوں کے دوران بھارتی میڈیا خوشیاں مناتا رہا اور اپنی طرف سے من گھڑت کہانیاں چلاتا رہا۔ اگست کی 25 اور 26 کی رات کیے گئے حملوں کے حوالے سے بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس پرخوشی منائی جاتی رہی۔ بھارتی میڈیا نے دہشتگرد حملوں کو غیرمعمولی کوریج دی۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا کی جانب سے تفصیلی اور پروپیگنڈا خبروں کا جاری ہونا واضح کرتا ہے کہ ان دہشت گردحملوں کو بھارت کی خفیہ ایجنسی را کی مکمل حمایت اور مدد شامل ہے۔

بھارتی میڈیا نے اپنے ہی انٹیلیجینس سورسز کو کوٹ کرتے ہوئے کہا بلوچ حملوں میں اس قسم کی توانائی اور ہم آہنگی پہلی بار دیکھی گئی ہے۔ بلوچستان میں مہرنگ بلوچ کی سربراہی میں مسنگ پرسنز کی کمپین عروج پر پہنچ چکی ہے۔

دفاعی ماہرین کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی ماہ رنگ کو ہتھیار بنا کر معصوم شہریوں پر حملے کروا رہی ہے۔ ایکس اکاؤنٹ پر بھی نیا پروپیگنڈا منظرعام پر آچکا ہے۔ بھارتی سوشل میڈیا پر یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ دہشت گرد تنظیم بلوچستان لبریشن آرگنائزیشن ( بی ایل او) نے پاکستانی سیکورٹی فورسز کے 102 اہلکاروں کو ہلاک کیا۔ ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ دہشت گرد تنظیمیں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ ایک طرف معصومیت کا ڈرامہ رچایا جاتا ہے جبکہ دوسری جانب دہشت گرد حملوں سے پاکستان میں بدامنی پھیلائی جا رہی ہے۔ لاپتا افراد کا بہانہ اور نام نہادآزادی کا ڈرامہ ملک میں انتشار اور بدامنی پھیلانے کی منظم سازش ہے جو ناکام ہو چکی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں