- انٹربورڈ کراچی؛ پری انجینئرنگ سال دوم کے نتائج کا اعلان کل کیا جائے گا
- سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، وزیراعظم
- 'کنگ آف کلے' ٹینس اسٹار نڈال کا ریٹائرمنٹ کا اعلان
- خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کے دو الگ الگ آپریشنز میں چار خوارج ہلاک
- باسط علی کا بابراعظم کو آرام کا مشورہ، شان مسعود کو ناکام کپتان قرار دیدیا
- کراچی: تیز آندھی کے باعث تاجر یونین کا صدر چھت سے گر کر جاں بحق
- معاشی بہتری کے ساتھ گاڑیوں کی فروخت میں بھی اضافہ
- جنسی اسکینڈل؛ ترکیہ کی خاتون فٹ بال ریفری اور سینیئر عہدیدار معطل
- یکم نومبرکے بعد نان فائلرز کے خلاف کارروائیاں شروع ہوں گی، ایف بی آر
- آئینی ترامیم پر کوشش ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پیج پر لائیں، شیری رحمان
- صدر مملکت آصف علی زرداری دو روزہ دورے پر ترکمانستان پہنچ گئے
- زرمبادلہ کے ذخائر میں 10 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا اضافہ
- ایئر پورٹ آﺅٹ سورسنگ، وزیراعظم کا بولی دہندہ کی شکایت پر نوٹس
- افغانستان پوری دنیا کے دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا
- مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کا 5 آئی پی پیز کے معاہدے ختم کرنے کا خیرمقدم
- اسرائیلی فوج کی اسکول پر بمباری؛ 28 فلسطینی شہید اور 54 زخمی
- گوگل نے تصویر بنانے کے لیے جدید اے آئی ٹول متعارف کرا دیا
- امن کے لیے ہم نے اپنی سیاست قربان کرکے جانوں کے نذرانے دیے ہیں، ایمل ولی خان
- انٹربینک میں ڈالر کی پیش قدمی جاری، اوپن مارکیٹ میں قدر گرگئی
- انجمن تاجران کی ایس سی او کانفرنس میں سیکیورٹی انتظامات کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی
عالمی سطح پر مُنہ کے کینسر اکثر تمباکو، چھالیہ کی وجہ سے ہوتے ہیں، تحقیق
واشنگٹن: ایک عالمی سطح پر کی گئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں منہ کے کینسر کے ایک تہائی کیسز کا تعلق تمباکو کھانے یا چھالیہ کھانے سے ہے۔
لانسیٹ آنکولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق 2022 میں منہ کے کینسر والے 120,000 لوگوں میں یہ حالت تمباکو کھانے اور چھالیہ چبانے کی وجہ سے ہوئی۔
انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر کے ایک سائنسدان ڈاکٹر ہیریئٹ رمگے نے کہا کہ تمباکو اور چھالیہ کی مصنوعات دنیا بھر میں صارفین کے لیے بہت سی مختلف شکلوں میں دستیاب ہیں اور یہ منہ کے کینسر سمیت متعدد بیماریوں سے منسلک ہوتی ہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے نتائج ہیلتھ کیئر اداروں پر ان مصنوعات کے بوجھ اور استعمال کو کم کرنے کے لیے روک تھام کی حکمت عملیوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔”
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔