- کراچی: تیز آندھی کے باعث تاجر یونین کا صدر چھت سے گر کر جاں بحق
- معاشی بہتری کے ساتھ گاڑیوں کی فروخت میں بھی اضافہ
- جنسی اسکینڈل؛ ترکیہ کی خاتون فٹ بال ریفری اور سینیئر عہدیدار معطل
- یکم نومبرکے بعد نان فائلرز کے خلاف کارروائیاں شروع ہوں گی، ایف بی آر
- ہر سیاسی جماعت سے ملاقات کررہے ہیں، کوشش ہے سب کو ایک پیج پر لائیں، شیری رحمان
- صدر مملکت آصف علی زرداری دو روزہ دورے پر ترکمانستان پہنچ گئے
- زرمبادلہ کے ذخائر میں 10 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا اضافہ
- ایئر پورٹ آﺅٹ سورسنگ، وزیراعظم کا بولی دہندہ کی شکایت پر نوٹس
- افغانستان پوری دنیا کے دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا
- مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کا 5 آئی پی پیز کے معاہدے ختم کرنے کا خیرمقدم
- اسرائیلی فوج کی اسکول پر بمباری؛ 28 فلسطینی شہید اور 54 زخمی
- گوگل نے تصویر بنانے کے لیے جدید اے آئی ٹول متعارف کرا دیا
- امن کے لیے ہم نے اپنی سیاست قربان کرکے جانوں کے نذرانے دیے ہیں، ایمل ولی خان
- انٹربینک میں ڈالر کی پیش قدمی جاری، اوپن مارکیٹ میں قدر گرگئی
- انجمن تاجران کی ایس سی او کانفرنس میں سیکیورٹی انتظامات کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی
- پنجاب کے 8 شہروں پر فوری طور پر دفعہ 144 نافذ
- آرٹیکل 63 اے پر نظرثانی کی 27ماہ بعد سماعت ہوئی جلد بازی کا الزام غلط ہے، تحریری فیصلہ
- کراچی میں جراثیم کش اسپرے نہ ہونے سے شہری مختلف امراض میں مبتلا، وبا پھوٹنے کا خدشہ
- بھارتی تاجروں کی پہلی بار ٹریلین ڈالرز کی تاریخی کمائی؛ گوتم اڈانی اوّل نمبر پر
- چینی وزیراعظم کے دورۂ پاکستان پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے پر غور
پاکستان کا پاور سیکٹر اقتصادی ترقی میں رکاوٹ ہے، عالمی بینک
اسلام آباد: عالمی بینک حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کا پاور سیکٹر اقتصادی ترقی میں رکاوٹ بنا ہے۔
عالمی بینک نےمعاشی استحکام کیلئے سیاسی اتفاق رائے، آئی ایم ایف پروگرام پرعمل ضروری قراردےدیا ہے جبکہ اس سال غربت کی شرح بڑھ کر 40.5 فیصد تک جانے کا انکشاف بھی کیا ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس سال غربت کی شرح بڑھ کر 40.5 فیصد تک جانے کا امکان ہے، 2023 میں غربت کی شرح 40.2 فیصد تھی۔
تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان ڈویلپمنٹ اپ ڈیٹ پاور سیکٹر ڈسٹری بیوشن اصلاحات رپورٹ 2024 جاری کر دی جس میں پاکستان میں سالانہ 16 لاکھ نئے نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع ناکافی قرار دیے،بڑھتی غربت کی وجہ سست معاشی ترقی رہی ہے۔
رواں مالی سال پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ کا تخینہ 2.8 فیصد ہے جبکہ رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تخمینہ 0.6 فیصد ہے، مالی خسارے کا تخمینہ جی ڈی پی کا 7.6 فیصد ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال2024-25 پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ کا تخینہ 2.8 فیصد ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کا پاور سیکٹر اقتصادی ترقی میں رکاوٹ بنا اور پاور جنریشن میں جدید ٹیکنالوجی کا فقدان رہا۔ بجلی ترسیل اور تقسیم بھی ناقص منصوبہ بندی کا شکار رہی۔
عالمی بینک حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان معاشی بحران سے باہر آیا ہے، معاشی ترقی 2.5 فیصد رہی جبکہ زرعی شعبے نے بھی ترقی کی ہے، مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے تاہم پاور سیکٹر کا گردشی قرض مسئلہ ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ایکسچینج ریٹ میں استحکام آیا ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔