بدامنی کیس میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ٹارگٹ کلنگ سے متعلق حکومت سندھ کی رپورٹ مسترد کردی۔
جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران سندھ پولیس کی جانب سے شہر میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ اور پولیس ایکشن کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی لیکن عدالت نے رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کی مکمل تفصیلات، امن وامان کے قیام کے لئے کئے گئے اقدامات اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف درج کرائے گئے مقدمات کی مکمل تفصیلات طلب کرلی۔
جسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سزا پانے والے ملزمان کو چھوڑ کر محکمہ داخلہ ایک متوازی عدالتی نظام چلارہا ہے اور موجودہ حکومت نے بھی بہت سے ملزمان کو پے رول پر رہا کردیا۔
محکمہ پولیس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ساڑھے 3 ہزار ملزمان مفرور ہیں جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا صاف مطلب ہے کہ شہر میں ہزاروں پولیس اہلکاروں اور رینجرز کی موجودگی کے باوجود ساڑھے 3 ہزار قاتل دندناتے پھر رہے ہیں اور ا نہیں پکڑنے والا کوئی نہیں ہے۔ شہر میں 18 سالوں سے رینجرز تعینات ہے لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا لہٰذا رینجرز کو واپس بھیج دیا جائے اور اس کا بجٹ بھی پولیس پر خرچ کیا جائے۔
عدالت نے ڈی آئی جی ٹریفک کو ہدایت کی کہ شہر میں چلنے والی گاڑیوں کی چھتوں پر لگے آہنی جنگلے فوری طور پر اتار دیئے جائیں اور فٹنس کے بغیر چلنے والی گاڑیان بند کردی جائیں جبکہ ہر ماہ 3 ہزار گاڑیوں کی فٹنس رپورٹ عدالت مین پیش کی جائے۔