الطاف حسین کونوٹس عوامی مینڈیٹ کی توہین ہےرابطہ کمیٹی

جج کے متعصبانہ ریمارکس کانوٹس لینے کے بجائے الٹاتوہین عدالت کانوٹس جاری کیاجارہاہے


Express Desk December 16, 2012
جج کے متعصبانہ ریمارکس کانوٹس لینے کے بجائے الٹاتوہین عدالت کانوٹس جاری کیاجارہاہے۔ فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی پاکستان اورلندن کاایک مشترکہ اجلاس ہواجس میں سپریم کورٹ کی جانب سے الطاف حسین کیخلاف توہین عدالت کانوٹس جاری کرنے کے معاملے کاجائزہ لیاگیا۔

اجلاس میں اس بات پرمکمل اتفاق کیاگیاکہ الطاف حسین کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس انصاف کے تقاضوں کے صریحاًخلاف ہے کیونکہ سپریم کورٹ کی ایک مخصوص بینچ کے ایک فاضل جج نے28نومبر2012کو کراچی بدامنی کیس پرعملدرآمدکی سماعت کے دوران جوریمارکس دیے کہ ''کراچی میں حلقہ بندیاںاس طرح کی جائیں کہ کسی ایک جماعت کی اجارہ داری نہ ہو''وہ سراسرغیرآئینی، غیرقانونی،غیرجمہوری اورعوام کے مینڈیٹ کی کھلی توہین ہیں،ہم سمجھتے ہیں کہ کسی بھی جج کویہ حق نہیںپہنچتاکہ وہ عوام کے دیے گئے مینڈیٹ کواجارہ داری سے تعبیرکرے اوراس مینڈیٹ کوختم کرنے کے احکامات دے کیونکہ یہ حق صرف اورصرف عوام کاہے کہ وہ کس جماعت کواپنامینڈیٹ دیتے ہیں اور کس کونہیں۔

الطاف حسین نے 2 دسمبر 2012 کو کارکنوں کے اجتماع سے اپنے خطاب میں انہی ریمارکس پر عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے فاضل جج کے ان انتہائی غیر مناسب ریمارکس کانوٹس لینے کی اپیل کی تھی لیکن بجائے اس کے کہ فاضل جج کے ریمارکس کانوٹس لیاجاتاالٹاالطاف حسین کے خلاف توہین عدالت کانوٹس جاری کیاجارہاہے جوکہ انصاف کے تقاضوںکے سراسرخلاف ہے۔

02

رابطہ کمیٹی نے کہاکہ الطاف حسین صرف ایک فردنہیں بلکہ ملک کی تیسری بڑی عوامی جماعت کے سربراہ اورکروڑوں عوام کے متفقہ اور ہر دلعزیز رہنماہیں لہٰذا عوام کے جذبات کی ترجمانی کرنے پرالطاف حسین کے خلاف توہین عدالت کانوٹس جاری کرناصرف ان کی ہی نہیں بلکہ کروڑوں عوام کے جذبات اوران کے مینڈیٹ کی کھلی توہین ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اس معاملے پرپاکستان بھرکے کروڑوں عوام میںشدیدغم وغصہ پایاجاتاہے اور آج پاکستان کے تمام شہروں میں عوام نے پرامن احتجاج کرکے اپنے شدیدغم وغصے کابھرپور اظہار بھی کیاہے جسے نظراندازکرناعوامی خواہشات اور امنگوں کی نفی کرناہے ،متحدہ قومی موومنٹ عدلیہ کی آزادی اورخودمختاری پریقین رکھتی ہے اوروہ سمجھتی ہے کہ کسی بھی عوامی جماعت یاطبقہ آبادی کے خلاف تعصب کی بنیادپرایسے اقدامات سے گریز کیا جانا چاہیے جس سے عوام میںاداروں کااحترام اوروقارمجروح ہو۔ رابطہ کمیٹی نے صاف اور دو ٹوک الفاظ میں کہاہے کہ ایم کیوایم کاایک ایک کارکن اپنی جان دیدے گا مگرغلط فیصلوں کے آگے اپناسرنہیں جھکائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔