- رضوان کپتان بنے تو نائب کون ہوگا؟
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی؛ انڈیکس بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- قومی ٹیم کی کپتانی کیلئے مزید 3 نئے نام منظر عام پر آگئے
- آٹزم؛ بچے، والدین اور معاشرتی رویہ
- توشہ خانہ ٹو کیس؛ بشریٰ بی بی کی درخواست پرفریقین کو نوٹس جاری
- پرامن لوگوں کو کمزور نہ سمجھیں، اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں، بیرسٹر سیف
- پی ٹی آئی ڈی چوک احتجاج؛ دارالحکومت کی سیکیورٹی سخت اور داخلی راستے سیل
- پنجاب؛ ناقص کارکردگی پر وزارت تعلیم کے 3 افسران معطل
- آرمی چیف سے ملائیشیا کے وزیراعظم سے ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- سینٹرل کنٹریکٹس؛ پی سی بی نے بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی تیاری تیز کردی
- دلکش رنگوں والی روزیٹ نیبیولا کی تازہ تصویر جاری
- 50 ڈالر میں خریدی گئی سو سال پُرانی تصویر کی نیلامی لاکھوں ڈالر میں متوقع
- الزائمرز کی دوا میں اہم پیش رفت
- راولپنڈی؛ جائیداد کے تنازع پر گاڑیوں کے شوروم پر اندھا دھند فائرنگ، ویڈیو سامنے آگئی
- افغان اسپنر راشد خان بھی شادی کے بندھن میں بندھ گئے، تصاویر وائرل
- پاکستان میں کم خرچ فیول کا حامل ٹریکٹر متعارف
- لبنان پراسرائیل کےحملوں میں شدت؛ گزشتہ 20 گھنٹوں میں 37 افراد شہید
- پی آئی اے کے بولی دہندگان ملازمین کو فارغ ، پنشن نہیں دینگے
- تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کا صرف 1.5فیصد، 4 فیصد تک لانے کی سفارش
- وکلا تنظیموں نے آئینی ترامیم مسترد کر دیں، کنونشن کا اعلان
وکلا تنظیموں نے آئینی ترامیم مسترد کر دیں، کنونشن کا اعلان
اسلام آباد / پشاور / کراچی: پاکستان تحریک انصاف نے جسٹس منصور علی شاہ کی عدم موجودگی میں پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اقدامات کو چیلنج کردیا۔
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل فردوس شمیم نقوی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی جس میں میں استدعا کی گئی کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین پر مشتمل پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے 23 ستمبر اور یکم اکتوبر کے فیصلوں کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ 23 ستمبر کو جسٹس منصور علی شاہ نے خط لکھ کر ترمیمی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ خط میں کہا گیا تھا کہ کوئی وجہ بتائے بغیر جسٹس منیب اختر کو کمیٹی سے ہٹا دیا گیا اور اپنی مرضی کا ممبر کمیٹی میں شامل کرنا غیر جمہوری رویہ اور ون مین شو ہے۔
ادھر پشاور ڈسٹرکٹ بار نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کو پشاور ہائی کورٹ میں چلینج کردیا، ڈسٹرکٹ بار کے نائب صدر نے موقف اپنایا کہ مجوزہ آئینی ترامیم اور پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 میں ترمیم آزاد عدلیہ کے بنیادی روح کے خلاف ہے ۔
مخصوص نشستیں خالی ہونے کے باعث ایوان مکمل نہیں، وفاقی حکومت کو آئینی مسودہ پیش کرنے سے روکا جائے۔ دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف درخواست پر سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کردی، ، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف دیا کہ ہمیں جواب جمع کروانے کیلئے مہلت دی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔