- کراچی میں جراثیم کش اسپرے نہ ہونے سے شہری مختلف امراض میں مبتلا، وبا پھوٹنے کا خدشہ
- بھارتی تاجروں کی پہلی بار ٹریلین ڈالرز کی تاریخی کمائی؛ گوتم اڈانی اوّل نمبر پر
- چینی وزیراعظم کے دورۂ پاکستان پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے پر غور
- اسٹاک مارکیٹ پر مندی غالب، 86 ہزار پوائنٹس کی سطح برقرار نہ رہ سکی
- اسلام آباد ہائیکورٹ؛ کے پی ہاؤس ڈی سیل کرنے کا حکم، سی ڈی اے کا اقدام غیرقانونی قرار
- صدر مملکت کا چینی سفارتخانے کا دورہ، چینی شہریوں کی ہلاکت پر اظہار افسوس
- مسابقتی کمیشن نے اوچ پاور کے دونوں پلانٹ خریدنے کی منظوری دے دی
- پی ٹی آئی احتجاج توڑ پھوڑ کیس؛ اعظم سواتی 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- پاکستان کا پاور سیکٹر اقتصادی ترقی میں رکاوٹ ہے، عالمی بینک
- پانچ آئی پی پیز کی رقم عوام کو بجلی بلز میں واپس کی جائے، حافظ نعیم
- کراچی؛ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ، گاڑیوں کی باڈی بنانے کا کام کرنے والا شخص قتل
- اللہ کا شکر ہے، آئی پی پیز کے حوالے سے ہماری کوششیں کامیاب رہیں؛ ایس ایم تنویر
- وزیراعلیٰ سندھ جامعہ کراچی کے تحقیقاتی ادارے میں سرمایہ داروں کی مداخلت کا نوٹس لیں، ایکشن کمیٹی
- وزیر خزانہ کا سیلز ٹیکس چوری کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن اور گرفتاریوں کا اعلان
- پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا سعودی فرمانروا کی میڈیکل رپورٹس آگئیں
- معاشی ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچنا شروع ہوگئے، وفاقی وزیر اطلاعات
- پنجاب کی جیلوں میں نائٹ پیٹرولنگ نہ ہونے کا انکشاف
- مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان آئینی ترامیم پر اتفاق
- آئینی ترامیم میں فوجی عدالتوں کو کسی صورت نہیں مان سکتے چاہے کوئی بھی ٹارگٹ ہو، جے یو آئی
- انسداد دہشتگردی عدالت؛ علیمہ اور عظمیٰ خان کا مزید 2 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور
آئینی ترامیم کے خلاف درخواستوں پر پشاور ہائیکورٹ کا لارجر بینچ تشکیل دینے کا عندیہ
پشاور: ہائی کورٹ نے آئینی ترامیم کے خلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا عندیہ دے دیا۔
آئینی ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر سماعت پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی، جس میں عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسی نوعیت کے اور کیسز بھی ہیں، ان کے ساتھ اس درخواست کو بھی سنیں گے۔ہوسکتا ہے ان کیسز کے لیے ہم لارجر بینچ بھی شکیل بھی دیں۔
دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ وفاقی حکومت آئینی ترامیم کرنے جارہی ہے، لیکن ابھی تک اس آئینی پیکیج کا مسودہ سامنے نہیں آیا۔ ہم نے درخواست آئینی ترامیم کا مسودہ پبلک کرنے کے لیے دائر کی ہے۔ جو بھی ترامیم ہوں گی، پہلے مسودے کو عوام کے سامنے لایا جائے۔
وکیل نے بتایا کہ حکومت نے اسمبلی کا 14 ستمبر کو اجلاس بلایا اور اسی دن اجلاس بار بار ملتوی کیاجاتا رہا۔ اٹھارہویں ترمیم جب ہورہی تھی تو اس وقت مسودے کو پبلک کیا گیا تھا۔ اس وقت کمیٹی کے 80 سے زائد اجلاس ہوئے تھے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئین میں کہاں پر ہے کہ یہ سب پبلک کیا جائے گا، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ قومی اسمبلی کے بزنس رولز ہیں، جو بھی بل آئے گا اس کو سیکرٹری پبلش کرے گا۔ آرٹیکل 19 اور 25 بھی اس کی اجازت دیتا ہے کہ ہر شہری قومی معاملات میں رائے دے سکتا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔